لندن(نیوز ڈیسک) برطانیہ کے ایک طبی جریدے کا کہنا ہے کہ دنیا کی دو تہائی آبادی محفوظ اور سستی سرجری جیسی سہولیات سے محروم ہے۔ اس نئی تحقیق کے مطابق کروڑوں افراد پتھری کے مرض اور بچوں کی پیدائش جیسے بنیادی علاج نہ ملنے کے سبب ہلاک ہو رہے ہیں۔ تحقیق کے مطابق علاج سے محروم افراد کی اکثریت کم اور متوسط آمدنی والے ممالک سے تعلق رکھتی ہے اور افریقہ کے سب صحارا خطے کے 93 فیصد آبادی کے پاس معمولی بیماریوں کے علاج کے لیے سرجری کروانے کے وسائل میسر نہیں ہیں۔ اس سے قبل کیے جانے والے جائزوں میں پتا لگایا گیا تھا کہ دنیا کے کتنے فیصد افراد کو سرجری کی سہولت دستیاب ہے لیکن اس نئی تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ کتنے فیصد افراد کو قریب ترین ہسپتال کی سہولت میسر ہے۔ اور کتنے مریض سرجری پر خرچ ہونے والی رقم ادا کرنے کے سکت رکھتے ہیں۔ تحقیق کے شریک مصنف اور ‘کنگز سینٹر فار گلوبل ہیلتھ’ کے ڈائریکٹر اینڈی لیدر کا کہنا ہے کہ صورت حال اشتعال انگیز ہے۔ انھوں نے کہا کہ ‘لوگوں میں شرحِ اموات کو اچھے سرجیکل علاج سے کم کیا جا سکتا ہے اور علاج کروانے کی وجہ سے اور زیادہ افراد غربت میں دھنستے چلے جا رہے ہیں۔’ تحقیق کے مطابق سرجری کی ضروت والے ایک چوتھائی افراد رقم نہ ہونے کی وجہ سے علاج نہیں کروا سکتے۔ ماہرین نے رپورٹ کی تیاری کے لیے سو سے زیادہ ممالک میں مریضوں، طبی عملے سے بات کی۔ سائنسدانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتیں جراحی کے طریقہ کار میں زیادہ سرمایہ کاری کریں۔ اْن کا کہنا ہے کہ سنہ 2010 میں ہر تین میں سے ایک موت اس بیماری سے ہوئی جو سرجری کے ذریعے قابلِ علاج تھی۔ ہلاکتوں کی یہ شرح ایڈز، ٹی بی اور ملیریا جیسی مہلک بیماریوں سے ہونے والے مجمبوعی اموات سے کہیں زیادہ ہے۔ ایک تہائی ہلاکتیں ان لوگوں کی ہوئیں جو جراحی کے طریقہ کاروں سے ٹھیک ہو سکتے تھے۔ محقیقن نے تجویز دی ہے کہ علاج نہ ہونے سے عالمی معیشت کو سنہ 2030 تک 12 ٹریلین ڈالر کا نقصان ہو گا۔ رپورٹ میں طب کے شعبے میں سرجری کے لیے 420 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنے پر زور دیا گیا۔