لاہور (نیوز ڈیسک )دنیامیں گردےکی بیماریوں سے بچاﺅکا شعور اجاگرکرنےکادن منانے کا سلسلہ توتقریباً25سال سے جاری ہے مگرپاکستان کےسب سےبڑے صوبے پنجاب میں حالت یہ ہے کہ صرف ایکہسپتال میں نیفرولوجسٹ موجود ہیں، جبکہ ڈائیلاسزکی سہولت بھی نا ہونے کےبرابر۔ خون کی صفائی اور زہریلےفاسد مادوں کاجسم سےاخراج ،یہ اہم کام ہےگردوں کا۔پاکستان میں ایک سروے کےمطابق ہر دسواں شخص گردوں کی بیماری کا شکار ہے۔طبی سہولتوں کاعالم یہ ہےکہ پنجاب میں صرف میواسپتال ہی واحدہے،جہاں عطیات کی مدد سے نیفرولوجی ڈیپارٹمنٹ بنایا گیا۔دوسرے اسپتالوں میں نہ نفرولوجسٹ اور نہ ہی اس کا ڈیپارٹمنٹ۔ڈائیلاسیز مشینوں کی تعدادبھی اتنی کہ مختلف اسپتالوں میں 100سے 1200 مریض باری کے منتظر۔طبی ماہرین کہتے ہیں۔گردوں کے مریضوں کی بڑی وجوہات میں شوگر ، بلڈ پریشراوردرد کی ادویات کااستعمال شامل ہے۔انہوں نے تجویزدی کہ ہرعمر کے افرادبَروقت متعلقہ ٹیسٹ کرالیں تومرض کی پیچیدگیوں سےبچاجاسکتاہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہےکہ گردے کےمریضوں کو زندہ رہنے کے لیے طویل عرصے تک ہفتے میں دوبارڈائلائسز کرانا پڑتا ہے۔حکومت اس طرف توجہ دےتو غریب مریضوں کیلئےزندگی کی امید برقرار رکھی جا سکتی ہے۔