نیویارک(نیو ز ڈیسک) امریکا میں جہاں درد بڑھ رہا ہے، درد کی دواو¿ں کا استعمال بھی بڑھتا جارہا ہے۔اس سلسلے میں متعلقہ اداروں کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2011-12ءمیں 20 سال سے زائد عمر کے سات فیصد بالغ مردوں اور عورتوں نے ”پین کلرز“ استعمال کیں، جب کہ 2003-1006ءمیں یہ شرح پانچ فیصد تھی۔ درد کی دوائیں مستقل استعمال کرنے کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ڈاکٹروں کے مشورے پر ایسی دوائیں کھانے والوں کی تعداد جن کی تاثیر مارفین سے بھی زیادہ ہوتی ہے17فیصد سے بڑھ کر37 فیصد ہوگئی ہے اور وہ نشے کی طرح ایسی دواو¿ں کے عادی ہو جاتے ہیں۔سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی اے) کے مطابق تقریباً پچاس امریکی ایک دن میں پین کلرز کے اوور ڈوز سے مرتے ہیں۔ سی ڈی سی کے اعداد و شمار یہ بھی بتاتے ہیں کہ 2014 میں صرف ایک سال میں ڈاکٹروں نے درد رفع کرنے والے پچیس کروڑ نوے لاکھ نسخے لکھے تھے۔ پین کلرز کے استعمال کا رجحان مردوں سے زیادہ عورتوں میں ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں