کراچی (نیوز ڈیسک) ڈینگی وائرس کی شکل میں خاموش ٹارگٹ کلر کے ایک بار پھر متحرک ہونے کا موسم آگیا لیکن انتظامیہ خواب غفلت سے نہ جاگی۔ گزشتہ سال کراچی میں 15افراد کی جان لینے والے ڈینگی وائرس سے محکمہ صحت سمیت شہری انتظامیہ ایک بار پھر نظریں چرارہی ہے۔ بلدیہ عظمی کراچی نے اعلان کردہ 24گاڑیاں اب تک ڈینگی سرویلنس سیل کے حوالے نہیں کی ہیں جبکہ گزشتہ سال تعینات ہونے والے ہیلتھ انسپکٹرز نے 6ماہ میں ایک بھی رپورٹ نہیں بھیجی۔ ڈینگی سرویلنس سیل کے سربراہ کے پاس شکایات کی فہرست ہے۔ معالجین کہتے ہیں کہ ڈینگی وائرس پھیلانے والے مچھر کی افزائش گندے پانی اور کچرے میں بھی ہوسکتی ہے اور اس چیز کی کراچی میں بہتات ہے۔ ایک طرف وسائل کی عدم فراہمی انسداد ڈینگی مہم میں تاخیر کا باعث بن رہی ہے تو دوسری جانب جگہ جگہ سیوریج کا کھڑا پانی بیماریوں کی افزائش گاہ بنا ہوا ہے۔ جھاڑو چھوڑے بیٹھے یہ خاکروب جب 3ماہ سے تنخواہ نہ آئی ہو تو ان کے پاس بھی سوائے شہر کو کچرا کا ڈھیر بنتا دیکھنے کے اور کوئی چار ہ نہیں ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں