کینبرا: بنگلہ دیش نے ورلڈ کپ میں اپنے افتتاحی میچ میں افغانستان کو میچ میں جیت کے لیے 268 رنز کا ہدف دیا ہے۔
بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو درست ثابت ہوا، اوپنرز انعام الحق اور تمیم اقبال نے 48 رنز کی شراکت قائم کر کے ٹیم کو مضبوط بنیاد فراہم کی لیکن جلد ہی دونوں بلے باز افغانستانی باؤلر میرواعظ اشرف کی گیند کا شکار ہو کر پویلین لوٹ گئے۔
اس موقع پر سومیا سرکار اور محمود اللہ نے آکر 49رنز کی شراکت قائم کر کے ٹیم کے اسکور کو 25اوورز میں 100 رنز تک پہنچایا، لیکن سومیا سرکارسمیت محمود اللہ بھی زیادہ دیر پچ پر رہ نہ سکے اور تیز رفتار باؤلر شاہ پور زدران کی گیندوں پر دونوں بلے باز آوٹ ہو گئے۔
بعد ازاں مشفق الرحیم اور شکیب الحسن وقفے وقفے سے باونڈریز اسکور کرتے ہوئے مجموعی اسکور کو تقویت پہنچاتے رہے۔ دونوں بلے بازوں نے خوبصورت اننگز کھیل کر اپنی اپنی نصف سنچری بنا کر کے بڑے اسکور کی اُمیدوں کو برقرار رکھا۔
دونوں کھلاڑیوں نے خصوصاً پاور پلے کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ناتجربہ افغان باؤلرز کو پریشان کیا اور تیزی سے رنز بٹورے۔
شکیب الحسن 51 گیندوں پر63 رنز بنا کر آوٹ ہو گئے، انہوں نے مشفیق کے ساتھ پانچویں وکٹ کے لیے 114 رنز کی شراکت قائم کی۔
مشفق الرحیم نے بنگلہ دیش کی جانب سے سب سے زیادہ 77رنزاسکور کیے۔
ایک موقع پر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شاید بنگلہ دیش 300 رنز تک اسکور کرنے میں کامیاب ہو جائےلیکن اختتامی اوورز میں افغان باؤلرز کی نپی تلی باؤلنگ کے باعث ناصرف بنگلہ دیشی ٹیم اسکور کرنے میں ناکام رہی بلکہ پوری ٹیم 267 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
افغانستان کی جانب سے شاہ پور زدران، میر ویس اشرف ، حامد حسان اور آفتاب عالم نے 2،2،2،2وکٹیں حاصل کیں۔
یاد رہے کہ اب تک بنگلہ دیش نے 294 بین الاقوامی ایک روزہ میچز کھیلے ہیں جس میں صرف 85 میچز میں کامیابی ملی جبکہ 205 میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے بر عکس افغانستان نے صرف 37 بین الاقوامی ایک روزہ میچز کھیلے ہیں جس میں 21 میچز میں افغانستان کامیابی سے ہمکنار ہوئی جبکہ 16 میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
یکم مارچ 2014 کو ایشیا کپ میں بنگلہ دیش اور افغانستان کا ٹاکرا ہوا تھا جس میں افغانستان نے 254 رنز اسکور کر کے بنگلہ دیش کو بھاری ہدف دیا جس کے تعاقب میں بنگلہ دیش ٹیم 222 رنز بنا کر افغانستان کی جارحانہ باؤلنگ پر ڈھیر ہو گئی تھی اور افغانستان نے 32 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔