اسلام آباد: ایک فوجی ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے کیے گئے دہشت گردی کے بارہ مقدمات کی سماعت کا آغاز ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے گزشتہ ہفتے 39 مقدمات سماعت کے لیے فوجی حکام کے حوالے کیے تھے، جن میں سے 12 کو فوجی عدالتوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔
یہ مقدمات کا پہلا بیچ ہے، جسے حال ہی میں تشکیل دی گئی فوجی عدالتوں کے سپرد کیا گیا ہے۔ حکومت نے ان عدالتوں کی تشکیل کے لیے آئین اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کی تھی۔
فوجی ترجمان نے کہا کہ یہ بارہ مقدمات جن کی سماعت فوجی عدالتیں کریں گی، ان میں چھ خیبرپختونخوا، پانچ پنجاب اور ایک سندھ سے تعلق رکھتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مقدمات کی کارروائی ان کیمرہ منعقد کی جائے گی۔
جمعرات کے روز آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل عاصم باجوہ نے ایک بریفنگ کے دوران ان میں سے کچھ مقدمات پر روشنی ڈالی، جن کی فوجی عدالتوں میں سماعت کی جارہی ہے۔ ان میں سے ایک مقدمے کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ وہ فرنٹیئر کور کے 13 سپاہیوں کی ہلاکت اور دوسرا این جی او کے کارکنوں کے قتل سے متعلق ہے۔
جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ دیگر مقدمات خوکش حملوں کی سہولیات فراہم کرنے اور ان کو آپریٹ کرنے والوں سے متعلق ہیں۔ یہ تمام لوگ جن کے مقدمات کی سماعت فوجی عدالتوں میں جاری ہے، کٹّر دہشت گرد ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مقدمات کی تعداد میں اضافےکے بعد مزید عدالتیں بھی قائم کی جاسکتی