پیر‬‮ ، 09 جون‬‮ 2025 

بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے کی سماعت میں ایک نیا موڑ آگیا ،اہم انکشاف پڑھیں

datetime 10  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی۔۔۔۔سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے کی سماعت میں ایک نیا موڑ آگیا ہے جب اس مقدمے میں سرکاری گواہ اور ایس ایس پی جعفر آباد محمد اشفاق انور نے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو کی حفاظت کی ذمہ داری اْن کے سیکیورٹی افسر ایس ایس پی میجر ریٹائرڈ امتیاز پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے سابق وزیر اعظم کولیاقت باغ کے باہرگاڑی سے باہر نکلنے کی اجازت دی۔
اس سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں اشفاق انور نے اسلام آباد کے مجسٹریٹ کو ایک بیان ریکارڈ کروایا تھا جس میں اْنھوں نے سیکورٹی کی کمی کی تمام تر ذمہ داری اْس وقت کے ڈی آئی جی راولپنڈی سعود عزیز پر عائد کی تھی۔ اس بیان کے بعد اشفاق انور خصوصی کورس کے لیے بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے۔اْنھوں نے کہا کہ پولیس نے لیاقت باغ جلسے کے دوران بینظیر بھٹو کی حفاطت کو یقینی بنانے کے لیے اپنی طاقت سے بڑھ کر اقدامات کیے تھے جبکہ مقامی انتظامیہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان یہ تحریری معائدہ ہوا تھا کہ ستائیس دسمبر سنہ 2007 کو بینظیر بھٹو جلسہ عام سے خطاب کرنے کے بعد واپس چلی جائیں گی لیکن اس کے بعد اْنھوں نیبلٹ پروف گاڑی سے اپنا سر باہر نکالا جس کے کی وجہ سے خودکش حملہ آور کو کارروائی کرنے کا موقع مل گیا۔واضح رہے کہ اس مقدمے میں گرفتار ہونے والے پانچ ملزمان نے تفتیش کے دوران یہ اعتراف کیا تھا کہ لیاقت باغ کے جلسے کے دوران اْنھیں کارروائی کرنے کا موقع نہیں مل رہا تھا اور اْنھوں نے طے کرلیا تھا کہ وہ جہلم میں بینظیر بھٹو کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کریں گے جہاں پر اْنھیں نے جلسہ عام سے خطاب کرنا تھا۔سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے کی سماعت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہوئی۔راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج پرویز اسماعیل جوئیہ نے اس مقدمے کی سماعت کی۔پیر کے روز اس مقدمے کی سماعت کے دوران اشفاق انور سمیت وہ چار سرکاری گواہان موجود تھے جن کی عدم پیشی پر عدالت نے اْن کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔اشفاق انور کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کو فیض آباد سے لیاقت باغ تک لیکر جانے اور پھر اْنھیں واپس لے جانے کی ذمہ داری اْن کی تھی تاہم اس دوران کرال چوک پر میاں نواز شریف کے جلسے پر فائرنگ کی نتیجے میں چار افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد اْس وقت کے ڈی آئی جی راولپنڈی سعود عزیز نے اْنھیں جائے وقوعہ پر بھیج دیا تھا۔
اس مقدمے کے سرکاری وکیل چوہدری اظہر کے مطابق اب تک بینظیر بھٹو کے مقدمے میں 39 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جاچکے ہیں جبکہ پانچ مذید گواہان پیش کیے جائیں گے جس کے بعد اس مقدمے کے تفتیشی افسران کے بیان قلمبند ہوں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…