صنعاء: یمن میں باغی قبیلے “حوثی” نے حکومت کا تختہ الٹ دیا ہے جس کے بعد امریکا کا القاعدہ کے خلاف جاری
آپریشن بھی معطل ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ حوثی قبیلہ شیعہ مسئلک سے تعلق رکھتا ہے جس نے سنی مسئلک کی حکومت کے خلاف احتجاج شروع کر رکھا تھا کہ اس کو سیاست میں فعال کردار ادا کرنے کا موقع دیا جائے اور مہم کے دوران 4ماہ قبل باغیوں نے دار الحکومت صنعاء کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔
جمعرات کے روز باغیوں نے دارالحکومت صنعاء میں صدارتی محل کا محاصرہ کر لیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم سمیت پوری کابینہ مستعفی ہو گئی تھی۔
صدر عدر الربہ المنصور نے صدارتی محل میں باغیوں سے مذاکرات کرکے ان کے مطالبات تسلیم کر لیےتھے۔
باغیوں نے بھی دارالحکومت کا محاصرہ ختم اور یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کا اعلان کیا تھا مگر بعد میں اس اعلان پر عملدر اآمد نہیں کیا جس پر صدر نے بھی استعفی دے دیا مگر تاحال پارلیمنٹ نے ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا۔
یمن میں باغیوں کی کارروائیوں کے بعد سے امریکا کا القاعدہ کے خلاف جاری مشن عمل طور پر معطل ہو گیا ہے۔
امریکا کی پشت پناہی سے قائم حکومت کے خاتمے کے بعد اب ڈروں مشن بھی فعال نہیں رہا۔
دوسری جانب وائٹ ہاوس کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ یمن میں اپنی پالیسی کا تسلسل چاہتے ہیں کیوں کہ وہاں جاری مشن میں ان کا کافی کامیابیاں ملتی رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اب 19 ڈرون حملوں میں 124 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 4 عام شہری بھی نشانہ بنے۔امریکی ڈرون آپریشن کی رپورٹ کے مطابق 2014 میں یمن میں 19 حملے کیے گئے۔
امریکا نے یمن میں آخری ڈرون حملہ 2014 کے آخری مہینے دسمبر کے شروع میں 6 تاریخ کو کیا تھا جس میں جس میں القاعدہ کے 6 مبینہ کارکن مارے گئے تھے۔
اب تجزیہ کاروں کا خیال ہے اگر یمن میں نئی حکومت قائم ہونے پر ڈرون مشن ختم کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے تو امریکا کی پالیس کیا ہو گیا، کیا وہ یکطرفہ طور پر یہ حملے جاری رکھے گا۔
یاد رہے کہ دارالحکومت صنعاء پر قبضے کے بعد امریکا نے اپنے سفارتی عملے کو وہاں سے منتقل کر دیا تھا۔
شیعہ باغی حوثی قبیلے کو کو القاعدہ کا دشمن بتایا جاتا ہے البتہ یہ امریکا کا بھی مخالف ہے، جس کا مظاہرہ گزشتہ جمعہ کو بھی کیا گیا اور امریکا مخالف ریلیاں نکالی گئی۔