کراچی۔۔۔۔۔شہر میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات کے دوران 2اعلیٰ سرکاری افسروں، ڈاکٹر اور 2 پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق گلشن اقبال میں وفاقی اردویونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کے قریب نامعلوم ملزمان نے سفیدرنگ کی سرکاری ڈبل کیبن گاڑی رجسٹریشن نمبر GP۔8557 پرفائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ڈپٹی ڈائریکٹرلینڈ کے ایم سی 50سالہ طلعت یوسف اورڈائریکٹرنیشنل ہائی وے اتھارٹی 48سالہ سہیل یوسف بھٹی جاں بحق ہوگئے۔ایس پی گلشن اقبال عابدقائم خانی نے ایکسپریس کوبتایاکہ حسن اسکوائر سے نیپا کی جانب جانے والے راستے پر 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ملزمان نے عقب سے ا?کرگاڑی پر فائرنگ کی اورفرار ہوگئے۔ مقتول ڈپٹی ڈائریکٹرلینڈطلعت یوسف کے بھائی زبیر خان نے بتایا کہ طلعت یوسف گلشن اقبال کے رہائشی اور3بچوں کے والد تھے،حالیہ دنوں میں وہ لیاری ایکسپریس وے پروجیکٹ پر کام کررہے تھے ،انھیں ایک گولی پیٹ میں لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔فیڈرل بی ایریا بلاک 16مکان نمبرB/161 کے رہائشی 55 سالہ ڈاکٹر فاروق احمد کو نامعلوم ملزمان نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب فائرنگ کرکے ہلاک کردیا، مقتول ڈاکٹرفاروق کاگلبرگ بلاک 12 میں پرائیوٹ کلینک ہے جو رات دیرتک کھلا رہتا ہے، واقعے کے وقت ڈاکٹر فاروق اپنا کلینک بند کر کے گھرا رہے تھے کہ نامعلوم ملزمان نے ان پر حملہ کردیا،مقتول 3بچوں کے والد تھے۔
ناظم ا بادگول مارکیٹ نور ایمان امام بارگاہ کے قریب موٹرسائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے ہیڈ کانسٹیبل53 سالہ عبد الغفوراور 48 سالہ فاروق خان ہلاک ہوگئے،مقتول فاروق پولیس بیرک میں رہائش پزیر تھا جبکہ اس کاا بائی تعلق ہری پور ہزارہ سے تھاجبکہ عبد الغفور اورنگی ٹاو ن کا رہائشی تھا جبکہ اس کا ا بائی تعلق فیصل ا باد تھا، مقتولین کافی عرصے سے ناظم ا باد تھانے میں تعینات تھے، مقتولین کی نماز جنازہ بعد نماز عصر ڈی ا ئی جی ا فس گلبرگ میں ادا کی گئی جس میں ڈی ا ئی جی ویسٹ اورایس ایس پی سینٹرل کے علاوہ پولیس کے دیگر افسران و اہلکاروں نے شرکت کی ،نماز جنازہ میں ا ئی جی سندھ اور ایڈیشنل ا ئی جی کراچی نے شرکت کرانا گوارہ نہیں سمجھا۔ناظم ا بادکے علاقے میں ٹارگٹ کلنگ کے ایک اورواقعے میں دہشت گردوں نے ناظم ا باد نمبر 3عباسی شہید اسپتال کے قریب ریلوے پھاٹک سے متصل گولڈن بیکری پرفائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں بیکری کامالک 45 سالہ ریحان ہلاک ہو گیا ،واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اورکاروبار بند ہوگیا،مقتول ناظم ا باد گول مارکیٹ کا رہائشی تھا۔رضویہ کے علاقے لسبیلہ پل کے نیچے ندی سے30سالہ شخص کی ہاتھ پاو ں بندھی بوری بندلاش ملی، مقتول کو ملزمان نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کیا،مقتول کی شناخت نہیں ہوسکی۔
مائی کلاچی روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 58 سالہ فتح میرہلاک ہوگیا،مقتول این ایل سی میں مزدوری کرتا تھا ،وہ سلطان ا باد کا رہائشی جبکہ اس کا ا?بائی تعلق پشاور سے تھا،مقتول8بچوں کاباپ تھا۔سائٹ لیبراسکوائر کے فلیٹ نمبر 106 میں پراسرار طور پر فائرنگ سے 35 سالہ ملک اجمل ہلاک ہوگیا، فلیٹ سے لاش کے قریب سے پستول اورٹیبل پر شراب کی بوتلیں اوردیگر کئی اشیا بھی موجودتھیں،پولیس نے واقعے کو ابتدائی طور پرخود کشی قرار دیا ہے۔ نیوٹاؤن کے علاقے شرف ا بادمیں جمال الدین افغانی روڈپر پولیس موبائل کے قریب موٹرسائیکل پر سوار 2 نامعلوم ملزمان کریکر پھینک کر فرار ہوگئے جو زور دار دھماکے سے پھٹ گیا تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
لیاری کے علاقے بغدادی عیدولین میں نامعلوم ملزمان دکان پردستی بم پھینک کر فرارہوگئے جوخوش قسمتی سے پھٹ نہیں سکا ،پولیس نے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا جس نے بم کو ناکارہ بنادیا گیا۔ لیاری غریب شاہ مزارکے قریب گینگ وار کے عذیر بلوچ اور بابا لاڈلا گروپ کے کارندوں میں مورچہ بند فائرنگ کی زد میں ا کر25 سالہ حبیب زخمی ہو گیا۔شہر میں دہشت گردوں کی جانب سے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں تیزی کے بعدسے پولیس رات کی تاریکی میں سڑکوں سے غائب ہو کرتھانوں تک محدود ہوگئی ہے۔
پولیس افسران کا کہنا ہے کہ جب اپنی جان سلامت رہے گی تو کسی شہری کی جان کی حفاظت کر سکیں گے ابھی تو دہشت گرد ہمارے پیچھے لگے ہیں لہذا افسران بالا کی طرف سے بھی احکام ملے کے رات کے وقت بے وجہ سڑکوں پرگشت کرنے سے گریز کریں،رات کے وقت کسی مشتبہ گاڑی کوروکنے کی بھی کوشش نہ کی جائے۔ دریں اثنا قائد ا باد گلشن بونیرمیں ہفتے کی شب زخمی ہونے والا10 سالہ حنیف دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے نجی اسپتال میں دم توڑ گیا،ورثا نے جنازے کے وقت قائد ا?باد روڈ پر احتجاج کیا اورقاتلوں کی گرفتاری کامطالبہ کیا۔
کراچی میں 2 اعلیٰ سرکاری افسر وں اور 2 پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد ہلاک
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں