لندن۔۔۔۔خدشہ ہے کہ سمندر کی سطح میں اضافے سے مالدیپ جیسے ممالک زیرِ آب آ جائیں گے
امریکی سائنس دانوں نے کہا ہے کہ پچھلے دو عشروں میں دنیا کے سمندروں کی سطح میں گذشتہ اندازوں سے زیادہ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔انھوں نے 1900 سے 1990 کے دوران مدوجزر کے ڈیٹا کا جائزہ لے کر بتایا ہے کہ اس دوران سمندر کی سطح میں 1.22 ملی میٹر فی سال اضافہ ہوا۔دوسری جانب مواصلاتی سیاروں سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں معلوم ہوا ہے کہ 1990 کے بعد سے ہر سال تین ملی میٹر کا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ اب مستقبل کے بارے میں لگائے گئے بعض تخمینوں کا ازسرِ نو جائزہ لینا ہو گا۔ہارورڈ یونیورسٹی کی ڈاکٹر چارلنگ ہے کہتی ہیں: ’1993 سے 2010 تک ہمارے تخمینے گذشتہ اندازوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔ لیکن گذشتہ دو عشروں میں دکھائی دینے والی تیزی گذشتہ اندازوں کے مقابلے پر کہیں زیادہ ہے۔‘انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تیزی گذشتہ اندازوں سے 25 فیصد زیادہ ہے۔‘ڈاکٹر ہے اور ان کے ساتھیوں کی تحقیق سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہوئی ہے۔بعض جگہوں پر مدوجزر کی پیمائش صدیوں سے کی جا رہی ہے، لیکن ان کی مدد سے دنیا بھر میں سمندروں کی سطح میں تبدیلی کا حساب لگانا انتہائی مشکل کام ہے، کیوں کہ اس دوران کئی عوامل کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔اس پہلے عالمی سمندروں کی پیمائش سے ظاہر ہوا تھا کہ سمندروں کی سطح میں 1.6 تا 1.9 ملی میٹر فی سال اضافہ ہوا ہے۔لیکن یہ اعداد و شمار ناقابلِ اعتبار تھے کیوں کہ یہ خشکی پر موجود برف کے پگھلنے، عالمی تپش کی وجہ سے سمندروں پھیلاؤ اور براعظموں پر موجود پانی سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔سادہ الفاظ میں سمندروں میں شامل ہونے والے پانی کی بنیاد پر کی جانے والا حساب مدوجزر کے ریکارڈ سے 0.5 ملی میٹر فی سال کم تھا۔ڈاکٹر ہے اور ان کے ساتھیوں نے 1900 تا 1990 کے ڈیٹا کا ازسرِ نو جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
انھوں نے اندازہ لگایا کہ اس دوران یہ شرح 1.2 ملی میٹر ہے، جس سے اوپر بیان کیا گیا فرق ختم ہو جاتا ہے۔اگر ڈاکٹر ہے اور ان کے ساتھیوں کی تحقیق درست ثابت ہو گئی تو مستقبل کے تخمینے بدلنا پڑیں گے
ماحولیات کے بین الاقوامی ادارے آئی پی سی سی کی گذشتہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2081 تا 2100 سمندروں کی سطح میں کم از کم 26 سینٹی میٹر (دس انچ) اور زیادہ سے زیادہ 82 سینٹی میٹر (32 انچ) تک کا اضافہ ہو گا۔ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس دوران کتنی گرین ہاؤس گیسیں خارج ہوتی ہیں۔
اگر ڈاکٹر ہے کی تحقیق درست ہے تو اس سے سائنس دانوں کو مستقبل میں سمندر کی سطح کے تخمینے بدلنا پڑیں گے۔1992 سے اب تک سمندروں کی پیمائش مواصلاتی سیارے کی مدد سے بھی کی جاتی ہے۔ اس برس یورپی یونین جیسن تھری نامی خلائی جہاز زمین کے مدار میں بھیج رہی ہے، جو مزید پیمائشیں کر کے بھیجے گا۔
سمندر کی سطح میں غیرمتوقع اضافہ ،کئی ممالک ڈوب جائیں گے کن کن کو ہے سب سے زیادہ خطرہ؟
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں