اسلام آباد: نوے کی دہائی میں پنجاب کے وزیر اعلٰی نواز شریف نےکوئٹہ میں نواب اکبر بگٹی، نوابزادہ نصراللہ خان اور سیدہ عابدہ حسین جیسے لوگوں سے ایک ملاقات کے دوران اچانک ایک ضروری فون کا ل کرنے کا اعلان کیا اور اٹھ کر کمرے سے چلے گئے۔
کافی دیر تک جب وہ واپس نہ آئے تو عابدہ حسین سے درخواست کی گئی کہ وہ جائیں اور انہیں ڈھونڈیں ۔بلاآخر جب وہ نواز شریف کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوئیں تو انہیں فون پر گانا سناتے ہوئے پایا۔
ی بہت سے ایسے ہی دلچسپ واقعات میں سےیہ ایک تھا جسے عابدہ نے اپنی کتاب ‘Power Failure: The Political Odyssey of a Pakistani Woman’ میں پیش کیا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی اس کتاب کی تقریب رونمائی پیر کو پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹ میں ہوئی۔
عابدہ حسین ایک سیاست دان، ایک سفارت کاراور زراعت کے شعبہ سے وابستہ خاتون ہیں۔
انہیں جھنگ کی ضلعی کونسل کی پہلی خاتون سربراہ بننے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ وہ پہلی مشہور خاتون ہیں جو قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔
عابدہ 1991 سے 1993 تک امریکا میں سفیر رہنے کے علاوہ 1996 میں وزیر تعلیم، 1997 میں وزیر خوراک و زراعت اور 199 میں وزیر ماحولیات بنیں۔
کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی مینیجنگ ڈائریکٹر آمینہ سید نے کہا عابدہ (چاندی) مشہور سیاسی شخصیت ہیں اور انہوں نے ذاتی طور پر جو تاریخی واقعات دیکھے وہ کتاب میں پیش کر دیے۔
تقریب کے دوران عابدہ نے کئی واقعات سناتے ہوئے ازراہ مذاق کہا ‘ پاکستان میں تبدیلیاں واقع ہو رہی ہیں لیکن واشنگٹن کی ان تبدیلیوں سے متعلق معلومات باقی دنیا سے دو قدم آگے جبکہ پاکستان سے چار قدم آگے ہوتی ہے۔
‘وہ جانتے ہیں کہ پاکستان میں کب ایک حکومت کا بوریا بستہ گول ہو گا اور کون سی نئی حکومت آئے گی’۔
انہوں نے بتایا کہ 1993 میں صدر اسحاق خان نے نواز شریف کی حکومت ختم کر دی لیکن سپریم کورٹ نے اسے بحال کر دیا۔
‘میں امریکا گئی تو وہاں واشنگٹن میں ایک سیکورٹی مشیر سے ملاقات کے دوران میں نے ان سے کہا کہ عدلیہ کی جانب سے حکومت بحال کرنا ایک شاندار کامیابی ہے’۔
‘اس پر امریکی مشیر نے کہا کہ نواز شریف کو تازہ الیکشن کرانے چاہیں اور پھر ایسا ہی ہواجب ایک مہینے بعد ہمیں نئے الیکشن کی جانب جانا پڑا’۔
ایک غیر سرکاری تنظیم’اسلام آباد گرین’ کے نمائندہ نے عابدہ حسین سے 1992 میں امریکی وزیر دفاع ڈک چینی اور فوجی سربراہ آصف نواز جنجوعہ کے درمیان ملاقات کے حوالے سے پوچھا تو عابدہ نے کہا وہ اس وقت امریکا میں پاکستانی سفیر تھیں۔
‘جنرل جنجوعہ ایک ایسے وقت پر امریکا آئے تھے جب ہم پر ایٹمی پروگرام ختم کرنے کے حوالے سے کافی دباؤ تھا’۔
‘ایک اجلاس کے دوران چینی نے اپنے عملہ سے کہا کہ وہ کمرے سے باہر چلا جائے۔میں امید کر رہی تھی کہ جنرل جنجوعہ مجھے ایسا کرنے کو نہیں کہیں گے’۔
‘پھر جنرل نے بھی مجھے جانے کو کہا کیونکہ ایسا نہ کرنا بد تہذیبی میں شمار ہوتا۔ملاقات کے بعد میں نے جنرل جنجوعہ سے کہا میرے خیال میں چینی نے آپ کو اقتدار میں آنے کیلئے اپنی حمایت کی پیشکش کی ہو گی’۔
‘اس پر جنرل کو دھچکہ پہنچا اور انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا یہ بات مجھے چینی نے بتائی’۔
بےنظیر بھٹو کے حوالے سے عابدہ نے کہا کہ وہ باہمت خاتون تھیں۔’وہ کم عمری میں وزیر اعظم بنیں، پہلی بار ان کی عمر 35 اور دوسری بار 39 تھی’۔ ‘جلاوطنی کے دور میں انہوں نے بہت سیکھا اور پھر وہ پختہ سیاسی رہنما بن کر وطن واپس لوٹیں۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے انہیں کھو دیا’۔
عابدہ نے بتایا کہ انہوں نے حق نواز جھنگوی کے خلاف الیکشن جیتا لیکن 1990 میں حق نواز کے قتل کے بعد جھنگوی گروپ بنا ، جس نے انہیں کافر اور واجب القتل قرار دیا۔
عابدہ نے نواز شریف کے والد میاں شریف کے حوالے سے گفتگو میں کہا کہ وہ جانتے تھے کہ کس شخص سے کیسے ڈیل کرنا ہے۔
‘ان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ کبھی بھی خود کو سیلف میڈ کہنے سے نہیں ہچکچاتے تھے’۔
‘انہوں نےموثر ٹیوب ویل متعارف کروا کر زرعی انقلاب برپا کیا’۔
نعیم بخاری کے ایک سوال کے جواب میں عابدہ نے بتایا کہ کتاب میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا سات مرتبہ ذکرہوا ہے۔
‘چوہدری نثار کبھی بھی الیکشن نہ ہارنے کا ریکارڈ رکھتے ہیں’۔