یہ تو سب کو معلوم ہے کہ ہماری زندگی کے لیے نیند بہت ضروری ہے مگر حیرت انگیز طور پر سائنس کچھ گھنٹوں کی اس عارضی موت کے بارے میں بہت کم جانتی ہے، ہم کیوں سوتے ہیں، ہمیں کتنی دیر سونا چاہئے اور خواب کیا ہیں سب ایسے سوالات ہیں جن کے حقیقی جوابات اب تک سامنے نہیں آسکے ہیں۔
مگر 2014 میں سائنس کی دنیا متعدد انکشافات سامنے آئے ہیں جس سے نیند کے بارے میں ہمیں بہت کچھ جاننے کا موقع ملا ہے۔
گذشتہ برس خوابوں کی دنیا کے چند سب سے بڑے انکشافات اور ان کی اہمیت کے بارے میں جانے۔
نیند کے دوران دماغ فیصلے کرتا ہے
آپ چاہے جتنا بھی تھک جائیں مگر آپ کا دماغ کبھی نڈھال نہیں ہوتا اور نیند کے دوران بھی وہ مسلسل متحرک رہتا ہے۔
اس دورانیے میں وہ نہ صرف دن بھر میں حاصل معلومات کا تجزیہ اور کچرا صاف کرتا ہے بلکہ فیصلے بھی کرتا ہے۔
برطانوی اور فرانسیسی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اس بات کا انکشاف ایک چھوٹے گروپ پر کیے جانے والے تجربات کے بعد کیا جس سے معلوم ہوا کہ نیند کے دوران بھی دماغی سرگرمی کا رجحان وہی ہوتا ہے جو بیداری کے عالم میں۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ جب کوئی ہمارا نام پکارتا ہے یا ایک خاص آواز میں الارم بجتا ہے تو ہم جاگ اٹھتے ہیں جبکہ نامانوس شور کے دوران ہماری نیند زیادہ متاثر نہیں ہوتی۔
نیند سے دوری دماغ کے سکڑنے کا سبب
ہمارے دماغ عمر بڑھنے کے ساتھ چھوٹے ہونے لگتے ہیں مگر بہت کم نیند اس سکڑنے کے قدرتی عمل کو بہت تیزرفتار کردیتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ مختلف عناصر دماغ کے حجم پر اثر انداز ہوتے ہیں جن میں جسمانی سرگرمیاں، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیولز وغیرہ تاہم نیند وہ سب سے اہم عنصر ہے جو دماغ کو سکیڑ دیتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی سے دماغ کے فیصلہ سازی، الفاظ کو خیالات کی شکل دینے اور سیکھنے جیسے اہم حصوں کا حجم تیزی سے کم ہوتا ہے ۔
بے خوابی کے شکار افراد کا دماغ دیگر لوگوں سے ہوتا ہے مختلف
اگرچہ محققین نے واضح کیا ہے کہ وہ مکمل طور پر یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ فرق کیا ہوتا ہے تاہم بے خوابی کے شکار افراد کے دماغ بہت زیادہ متحرک، تبدیلی سے جلد مطابقت پیدا کرنے والے اور تیز تر دماغی ردعمل کے حامل ہوجاتے ہیں۔
بہت کم نیند کردیتی ہے ڈیمنشیا کی جانب سفر تیز
مناسب نیند یاداشت اور سیکھنے کی صلاحیتوں کو بھی جلا بخشتی ہے مگر کم نیند یا بے چین سونا ڈیمنیشیا (دماغی انتشار) جیسے مرض کی جانب سفر کی رفتار کو بہت تیز کردیتا ہے۔
خاص طور پر درمیانی عمر کے افراد اگر بڑھاپے میں دماغی تنزلی یا الزائمر وغیرہ سے تحفظ چاہتے ہیں تو اچھی نیند کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات ضرور کریں۔
نیند کی کمی یاداشت میں بھردیتی ہے فرضی یادیں
کیلیفورنیا یونیورسٹی کے مطابق بہت کم نیند کے بعد اگلی صبح ہوسکتا ہے کہ آپ کو ایسی باتیں یاد آنے لگے جو درحقیقت پیش ہی نہ آئی ہو۔ ان فرضی یادوں کا شکار ہونا کچھ راتوں کی حد تک تو مسئلے کا باعث نہیں تاہم گواہی دینے والے افراد ضرور متاثر ہوتے ہیں۔
کیونکہ فرضی یادیں انسانی یاداشت کو ناقابل اعتبار بنادیتی ہیں۔
جانوروں کے ساتھ سونا نیند کے لیے تباہ کن
ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ پالتو جانور پالنے والے تیس فیصد افراد انہیں اپنے ساتھ ہی سلاتے ہیں جبکہ ان کے یہ چار ٹانگوں والے ساتھی رات میں کم از کم ایک بار ضرور اٹھتے ہیں۔
جس کے بعد ان کی آوازیں یا مالک کو سہلانے کی عادت نیند میں خلل کا باعث بنتی ہے جو آہستہ آہستہ بے خوابی کی جانب لے جاتی ہے۔
شدید تھکاوٹ لوگوں کے دماغ میں تبدیلیوں کا باعث
ایک تحقیق کے مطابق بہت زیادہ تھکاوٹ کے شکار افراد کے دماغ میں وائٹ میٹر بہت کم اور ان کے عصبی ریشے مختلف ہوتے ہیں جس کے باعث ان کا دماغ زیادہ منظم طریقے سے کام نہیں کرپاتا اور وہ مختلف کاموں میں ذہنی طور پر زیادہ بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب نہیں ہوپاتے۔
راتوں کو جاگنے والے ورزش کے نام سے دور بھاگتے ہیں
صبح جلد اتھنے والے افراد بستر سے نکلتے ہی جسمانی سرگرمیاں جیسے ورزش یا جاگنگ وغیرہ پسند کرتے ہیں، اس کے مقابلے میں رات گئے تک جاگنے والے اٹھنے کے بعد ہلنا جلنا پسند نہیں کرتے اور بیٹھے رہتے ہیں۔
درحقیقت سونے کے اوقات اور جسمانی سرگرمیوں کے درمیان گہرا تعلق ہوتا ہے اور وہی مستقبل میں ان کی صحت کے لیے فیصلہ کن کردار بھی ادا کرتا ہے تاہم اگر راتوں کو جاگنے والا خود کو جسمانی طور پر متحرک رکھے تو یہ اس کے اپنے مستقبل کے لیے بہتر ہوتا ہے۔