اسلام آباد۔۔۔۔حکام نے بتایا ہے کہ ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمٰن لکھوی کو رہائی کے حکم نامے کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا ہے، جس کے بعد انھیں اسلام آباد کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔
اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ عدالتی حکم کو مانتے ہوئے انھیں رہا کر دیا گیا تھا لیکن اسلام آباد پولیس انھیں ایک اور مقدمے میں گرفتار کر کے لے گئی ہے، اور انھیں اب سے تھوڑی دیر پہلے اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔عدالت نے ذکی الرحمٰن لکھوی کا دو دن کا جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے جس کے بعد انھیں دو جنوری کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔پولیس نے بتایا ہے کہ محمد داؤد نامی ایک شخص نے تھانہ گولڑہ میں درخواست دی تھی کہ اس کے برادر نسبتی کو ملزم ذکی الرحمٰن جہاد کی خاطر ورغلا کر ساتھ لے گئے تھے، جس کا تاحال کوئی سراغ نہیں ملا۔دوسری طرف ملزم کے وکیل رضوان عباسی نے کہا ہے کہ ان کے موکل کو ایک چھ سالہ پرانا مقدمہ کھول کر پھنسایا جا رہا ہے جس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے کیوں کہ موکل گذشتہ چھ سال سے جیل میں ہے۔یاد رہے کہ پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے ذکی الرحمٰن لکھوی کو وفاقی حکومت کی طرف سے تین ماہ کے لیے نظربند کرنے کا حکم معطل کر دیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نورالحق قریشی نے اپنے حکم نامے میں لکھا تھا کہ وفاقی حکومت 29 دسمبر کو جواب داخل کروانے کی بجائے مزید مہلت مانگتی رہی، تاہم اس نے ان وجوہات کا ذکر نہیں کیا کہ انھیں کس سلسلے میں مہلت درکار ہے۔ادھر بھارت نے پاکستان میں عدالت کی جانب سے ذکی الرحمٰن لکھوی کی نظربندی کا حکم معطل کیے جانے پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔بھارتی حکومت نے اس سلسلے میں پیر کو نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے گذشتہ ہفتے ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت منظور ہونے کے بعد اْنھیں خدشہ نقضِ امن کے تحت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل ہی میں نظر بند کر دیا تھا۔
ذکی الرحمٰن لکھوی ایک اور مقدمے میں گرفتار
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں