کنڈ میں ہونے والے حملے میں پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ پنجابی طالبان تھے۔اہلکار کے مطابق منگوتری میں جس مکان کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا اس سے تین افراد کی لاشیں ملی ہیں جو کہ ازبک بتائے جاتے ہیں۔خیال رہے کہ شوال کے علاقے میں غیر ملکی شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات ملتی رہتی ہیں۔یہ رواں ہفتے میں دوسرا موقع ہے کہ شمالی وزیرستان کو ڈرون طیاروں نے نشانہ بنایا ہے۔اس سے قبل طالبان کی جانب سے پشاور میں سکول پر حملے کے بعد 20 دسمبر کو دتہ خیل کے علاقے لواڑہ منڈی میں ڈرون حملہ ہوا تھا جس میں پانچ افراد مارے گئے تھے۔
خیال رہے کہ رواں سال جنوبی اور شمالی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیاروں کی طرف سے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں اور گاڑیوں پر 21 حملے کیے جا چکے ہیں جن میں درجنوں شدت پسند مارے گئے ہیں۔ان 21 حملوں سے صرف دو حملے جنوبی وزیرستان، جبکہ 19 شمالی وزیرستان میں کیے گئے ہیں۔
امریکہ ڈرون حملوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں موثر ہتھیار قرار دیتا ہے جبکہ پاکستان ان پر احتجاج کرتا رہا ہے۔پاکستان نے شمالی وزیرستان میں ضربِ عضب کے نام سے چھ ماہ سے فوجی آپریشن بھی شروع کر رکھا ہے۔
حال ہی میں پشاور میں طالبان کے حملے میں 144 افراد کی ہلاکت کے بعد ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے 20 نکات پر مشتمل ایک قومی لائحہ عمل کی منظوری بھی دی ہے۔