سابق فوج صدر اور آل پاکستان ملسم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات 1999 سے بھی زیادہ خراب ہیں اور حکومت صورتحال کو بہتر کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار ڈان نیوز کے پروگرام ان فوکس میں دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔
تاہم، ان کا کہنا تھا کہ جب سے پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا، ملک میں خودکش حملوں اور دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور اس آپریشن نے شدت پسندوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔
سابق صدر نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے افسوسناک حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے ایک بڑا حملہ قرار دیا۔
قومی حکومت کے قیام سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں ایک ایسی نیشنل حکومت بنانے کا مطالبہ کیا تھا جس کے پاس یہ اختیار ہو کہ وہ ان حالات سے ملک کو باہر نکال سکے، کیونکہ موجودہ وقت میں وفاقی حکومت بظاہر کمزور نظر آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت انہوں نے اقتدار سنبھالا تو معیشت کی صورتحال بہت خراب تھی، لیکن آج اس میں کافی حد تک بہتری آئی ہے، لیکن اس وقت جو حالات ہیں ملک میں قانونی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
مشرف نے کہا کہ میرے دورِ اقتدار میں ملک میں ہر سطح پر ترقی ہوئی اور اس کی ایک مثال 2008 کے عام انتخابات ہیں جس میں سوات جیسے علاقے میں بھی ووٹ ڈالے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے دسمبر سن 2007 میں سوات میں طالبان کی رٹ کو ختم کیا جس کی بدولت وہاں پر امن قائم ہوا۔
اس سوال کے جواب میں کہ سب ہی سیاسی جماعتیں ملک کے ان حالات، دہشت گردی اور قبائلی علاقوں میں ہونے والے امریکی ڈرون حملوں کا ذمہ دار آپ کی حکومت کو ٹہراتی ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں کا مقصد صرف یہ تھا کہ ان ٹھکانوں کا پتا لگایا جاسکے جہاں پر شدت پسند محفوظ ہیں۔
انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ انہوں نے امریکا کو قبائلی علاقوں میں ڈرون سے حملے کرنے کی اجازت دی، تاہم صرف اس کی مدد سے پاک فوج اپنے اہداف حاصل کرتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہا تھا کہ موجودہ حالات میں اس قسم کے ڈرون حملے نہیں ہونے چاہیں جو امریکا شروع سے اپنی مرضی سے کرتا آرہا ہے۔
انہوں نے اس بات کو بھی مسترد کیا کہ ماضی میں ہونے والے ڈرون حملوں میں بڑی تعداد میں معصوم شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں، تاہم یہ بھی کہا کہ ہوسکتا ہے ایک دو مرتبہ ایسا ہوا ہو۔
تبدیلی خواہ کسی ذریعے سے آئے، آنی چاہیے
انہوں نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں چاہیے کہ پہلے سیاست کو سمجھیں پھر معاملات کو حل کرنے کے لیے میدان میں آئیں۔
لیکن، سابق صدر کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں ملک کو اس وقت حکومت کی تبدیلی کی ضرورت ہے اور خواہ وہ کسی بھی ذریعے آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو بھی جمہوری حکومت آئی ہے اس نے ماضی میں بھی چار چار سال حکومتیں کی ہیں، لیکن حالات کی بہتری کے لیے کسی نئی شکل کو سامنے آنا ہوگا جو ووٹ کے ذریعے سے اقتدار نہ سنبھالے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے حکومت آکر ہی حالات کو بہتری کی جانب لے جاسکتی ہے جو عوام کا بھی مطالبہ ہے اور اس کی پاکستان کو بھی اشد ضرورت ہے۔ اس سوال پر کہ عمران خان کی جانب سے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب کی مخالف کو آپ کیسا دیکھتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ عمران اگر اس وقت بھی آپریشنز کے خلاف ہیں تو وہ ان حالات کو کس طرح سے حل کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج تک ملک میں کسی جمہوری حکومت نے اقتصادی صورتحال کو بہتر نہیں کیا۔