جمعرات‬‮ ، 19 جون‬‮ 2025 

جانے کس جرم کی سزا پائی یاد نہیں، کلک کریں اور پڑھیں دل دھلا دینے والی ایک تحریر

datetime 16  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آہ و بکا، چینخیں ، تکلیف،  فریاد، آنسو، آہیں، بین کرتی مائیں اور ضبظ کے آخری لمحات سے گزرتے باپ۔ ان سب کے سامنے افسوس کا لفظ بہت چھوٹا محسوس ہورہا ہے مجھے۔ 136 بچوں سمیت تقریباَ 138 افراد شہید  اور 245 سے زائد زخمی ہوگئے۔ سوگ، مذمتی بیانات، دکھ ، افسوس کا اظہار، متفقہ قراردادیں منظور، محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کی جانب سے 2 اور 5 لاکھ فی کس دینے کا اعلان، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جدوجہد جاری رکھنے کا عزم اور بس؟ کیا یہ سب کچھ کرنا ان معصوم بچوں کی شہادت کے لئے کافی ہے؟

آج تقریبا صبح 11 بجے سے شروع ہونے والی بدترین دہشتگردی نے ساری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ چاروں اطراف 15 دھماکوں کی آوزیں سنی گئیں ہیں۔ تاہم 6 دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا جاچکا ہے۔ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے ترجمان محمد عمر خراسانی کے مطابق  یہ کارروائی شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضربِ عضب اور خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن خیبر ون کے جواب میں ہے۔ اس بیان کے بعد ہمارے سامنے دہشت گردوں کے عزام کھل کر سامنے آگئے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ رکنے یا ڈرنے والے نہیں بلکہ مزید پلٹ کر وار کرنے کا کھلم کھلا اعلان کررہے ہیں۔ آپریشن کے ردعمل کا امکان تھا اور ہماری فوج دہشت گردوں کے نمٹنے کے لئے حکمت عملی بھی تیار کررہی تھی، لیکن کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ اس تمام جنگ میں ہمارے مستقبل کے معماروں کی خون کی ہولی کھیلی جائے گی ؟ انہیں ایک جامع منصوبے کے تحت موت کے گھاٹ اتار دیا جائے گا، شاید ان معصوم فرشتوں کو قوم کا سرمایہ ہونے کی سزا دی گئی ہے۔

سانحہ پشاور پاکستان کی تاریخ کا بدترین سانحہ ہے، شیری رحمان

دہشت گرد بزدلانہ کارروائیاں کررہے ہیں، وزیراعظم نواز شریف

تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں مسلح دہشت گردوں کے خلاف ایک پچ پر آجائیں ، الطاف حسین

غرض یہ کہ ہر طرح کے مذمتی بیانات اور تکلیف دہ مناظر دیکھ کر میری آنکھیں دھندلا گئیں۔ نہیں اب نہیں، بالکل بھی نہیں، ان معصوموں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ہمیں لڑنا ہے اور ہم لڑیں گے ان تمام دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف جو ملک کا امن و سکون برباد کرنا چاہتے ہیں، ہر ابھرتی ہوئی آواز کو دبا دینا چاہتے ہیں، مذہب کے نام پر معصوموں کے خون کی ہولی کھیلتے ہیں، یہاں تک کہ دن دہاڑے مسجدوں، اسکولوں، بازاروں، گلی محلوں پر بھی حملہ کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ آئیں مل کر عہد کریں کہ ہمیں لڑنا ہے اور ہم مل کر اس ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک لڑیں گے۔ آئیں عہد کرتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…