اسلام آباد۔۔۔۔اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے پاکستان میں انٹرنیٹ کی نگرانی کرنے والی بین الوزارتی کمیٹی کے عدالتی اجازت کے بغیر ویب سائٹوں تک رسائی روکنے کے احکامات جاری کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔عدالت نے یہ حکم انٹرنیٹ صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’بولو بھی‘ کی درخواست پر دیا۔وزارتِ آئی ٹی اور ٹیلی کام کے تحت کام کرنے والی یہ کمیٹی پاکستان میں مختلف انٹرنیٹ ویب سائٹس تک رسائی کی بندش کے معاملات پر فیصلے کرتی ہے اور اسے 2006 میں ایک حکم نامے کے تحت تشکیل دیا گیا تھا۔’بولو بھی‘ نے اس کمیٹی کی قانونی و آئینی حیثیت کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلینج کیا ہے اور پیر کو عدالت نے یہ درخواست سماعت کے لیے منظور کی۔سماعت کے دوران تنظیم کے وکیل بابر ستار نے دلائل پیش کییجن کے بعد جسٹس اطہر من اللہ نے سیکرٹری وزارتِ آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی اے کو نوٹس جاری کر دیے۔بابر ستار نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عدالت نے ہماری درخواست پر حکمِ امتناعی جاری کرتے ہوئے بین الوزارتی کمیٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ اگلی پیشی تک کسی بھی ویب سائٹ تک رسائی کی بندش عدالت کی اجازت کے بغیر نہیں کرے گی۔‘بابر ستار نے مزید بتایا کہ ’عدالت نے وزارتِ آئی ٹی اور ٹیلی کام اور پی ٹی اے سے ایسی ویب سائٹس کی فہرست بھی پندرہ روز میں طلب کی ہے جن تک رسائی پاکستان میں بند ہے اور کمیٹی کے اجلاسات کے منٹس بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے جن میں ایسے فیصلے کیے گئے۔‘’بولو بھی‘ کی ڈائریکٹر فریحہ عزیز نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’گذشتہ 8 سالوں میں اگر دیکھا جائے تو اس کمیٹی کی کارروائی اب تک غیر شفاف بلکہ مشکوک ہے اور اس کے اجلاس یا احکامات کا کوئی پبلک ریکارڈ موجود نہیں ہے۔‘گذشتہ 8 سالوں میں اگر دیکھا جائے تو اس کمیٹی کی کارروائی اب تک غیر شفاف بلکہ مشکوک ہے اور اس کے اجلاسات یا احکامات کا کوئی پبلک ریکارڈ موجود نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ کمیٹی کے اختیارات کا آئینی لحاظ سے تعین تک نہیں کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ پاکستان میں پی ٹی اے نے سینکڑوں ویب سائٹس اور فیس بْک صفحات تک رسائی اسی کمیٹی کے احکامات پر بند کر رکھی ہے۔
’بولو بھی‘ نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ ’اس بین الوزارتی کمیٹی نے خود سے ہی اختیارات اپنے پاس جمع کر لیے ہیں جن کے آئین اور قانون کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے‘۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی اپنے اختیارات سے تجاوز بھی کر رہی ہے۔
’اس کمیٹی کی تشکیل کے لیے جاری کیے گئے حکم نامے میں جسے بولو بھی نے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت وزارت سے حاصل کیا تھا، پی ٹی اے کو صرف توہین آمیز اور فحش ویب سائٹس تک رسائی بند کرنے تک محدود رکھا گیا تھا مگر وہ اس تک محدود نہیں۔‘
سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سربراہی میں قائم انٹرنیٹ کی نگرانی کرنے والی بین الوزارتی کمیٹی وزارتِ اطلاعات و نشریات، کابینہ ڈویڑن کے نمائندوں، ٹیلی کمیونیکیشن کے ماہرین اور فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔
عدالتی اجازت کے بغیر ویب سائٹوں تک رسائی روکنے کے احکامات جاری کرنے پر پابندی
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں