بدھ‬‮ ، 18 جون‬‮ 2025 

حیرت ہے انسانی حقوق کے چیمپئین امریکہ میں لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا

datetime 6  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن ۔۔۔۔وہ چار نومبر 2008 کی شب تھی۔ واشنگٹن، شکاگو، نیویارک، فلاڈیلفیا نہ جانے کتنے امریکی شہروں کی سڑکوں پر لوگ نکل آئے تھے۔گاتے بجاتے، ایک دوسرے کو گلے لگاتے، ہر رنگ کے لیکن زیادہ تر سیاہ فام لوگ۔ امریکہ نے اس رات اپنا پہلا سیا ہ فام صدر متخب کیا تھا۔تصویر کچھ ویسی ہی تھی جیسی رام چندر گہا نے اپنی کتاب میں اس وقت کی دہلی کی سڑکوں کی کھینچی ہے جب نہرو نے آزادی کے اعلان کے بعد اپنی مشہور ’ٹرسٹ وتد ڈیسٹن ‘ والی تقریر کی تھی۔پانچ نومبر کی دوپہر کو میں نارتھ کییرولائینا کے شارلٹ شہر میں تھا، یہ ان علاقوں میں سے ایک ہے جہاں سیاہ فام اور گوروں کے درمیان خلیج تاریخی رہی ہے۔ایک نائی کی دکان میں ایک سیاہ فام خاتون بال کاٹ رہی تھیں، گا بھی رہی تھیں اور تھرک بھی رہی تھیں۔ میں نے پوچھا کہ آج امریکہ میں کیا نیا ہے؟امریکہ نے سیاہ فام صدر سے امیدیں پال لی تھیں ان کا جواب تھا: گورا آدمی روز مجھے گڈ مارننگ کہتا تھا۔ آج اس نے جس طرح سیگڈ مارنگ کہا اس میں کچھ مختلف سا تھا وہ کچھ شاعرانہ تھا۔اگلے روز میں کبھی نسل پرستی کا گڑھ کہے جانے والی ریاست الاباما کے برمنگھم شہر میں تھا۔ ٹرین سٹیشن کے قریب ایک بزرگ ملے۔میرے ہاتھ میں مائیکرو فون دیکھ کر کہنے لگے: ’جہاں آپ کھڑے ہیں پہلے یہاں دو الگ الگ نل ہوتے تھے، ایک سیاہ پانی ایک سفید پانی یعنی ایک نل سیاہ فام لوگوں کے لیے اور دوسرا صرف سفید فام افراد کے لیے۔ آج دیکھیے ہم کتنی دور نکل آئے ہیں۔‘کیا واقعی؟امریکہ نے سیاہ فام صدر سے جو امیدیں پال لی تھیں انھیں سن کر لگتا تھا جیسے اوباما کے ہاتھوں میں ایک جادو کی چھڑی ہوگی جسے گھماتے ہی اس ملک سے کالے گورے کا فرق ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔گذشتہ کچھ ہفتوں میں لوگ راتوں کو پھر سے امریکہ کی سڑکوں پر نکلے ہیں، نعرے لگا رہے ہیں، ہر رنگ کے لیکن زیادہ تر سیاہ فام ہیں۔سفید فام پولیس والوں پر سیاہ فام یقین نہیں کرتے
اب امید نہیں ناامید ی ہے، غصہ ہے، مایوسی ہے۔ غصہ اس لیے بھی زیادہ کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اوباما کے ہوتے ہوئے ایسا ہو رہا ہے۔ایئیل یونیورسٹی کے کچھ سیاہ فام نوجوانوں نے ابھی تک پیدا نا ہونے والے اپنے بچوں کے نام خط لکھا ہے۔ اس ملک میں تم کچھ بھی بن جاؤ لوگوں کو تمہارا یالاپن ہی نظر آئے گا۔دوسرے نے لکھا ہے۔ یہ دنیا تمہارے لیے تیار نہیں ہے۔ میں تمہیں سینے سے لگائے رکھوں گا تب تک، جب تک یہ دنیا تم سے پیار کرنے کو تیار نہ ہو جائے۔سفید فام پولیس والوں پر سیاہ فام یقین نہیں کرتے، سیاہ فام افراد کی قد کاٹھی گورے پولیس والوں کے ذہنوں میں کہیں نہ کہیں ایک خوف پیدا کرتی ہے۔ بات چیت ہو تو کیسے ہو؟کہیں کسی کا بیٹا پولیس کا شکار بنا ہے تو کہیں چھ بچوں کا باپ۔ کسی کی دم گھٹنے سے موت ہوئی ہے تو کسی کی بندوق کی گولی سے۔اوباما نے ہر پولیس والے کی وردی پر کیمرے لگانے کا اعلان کیا ہیمرنے والا اکثر سیاہ فام ہوتا ہے تو مارنے والا اکثر گورا ہوتا ہے۔ صحیح غلط کی لکیر اکثر دھندلی سی ہوتی ہے۔ سیاہ فام کی طرف داری کرنے والے زیادہ تر سیاہ ہیں، پولیس کا ساتھ دینے والے بیشتر گورے لوگ ہیں۔اوباما نے ہر پولیس والے کی وردی پر کیمرے لگانے کا اعلان کیا ہے۔ لوگ صحیح غلط کا فیصلہ نہیں کر پائے، تو کیمرہ کیا کرے گا؟ وہ تو بس تصویریں لیگا، رنگ تو اس میں لوگ ہی بھریں گے۔پوری دنیا کو نصیحت کرنے والے امریکہ کو آج اپنے آپ سے بات کرنے کی ضرورت ہے، اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔ وہاں کسی کیمرے کے بغیر ہی، صحیح اور غلط بالکل صاف نظر آتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دیوار چین سے


میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…