لندن ۔۔۔۔۔امریکی ڈرون حملوں پر برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم ”ریپریو” نے ہولناک انکشاف کیا ہے کہ ایک دہشتگرد کو مارنے والا ڈرون حملہ اٹھائیس عام شہریوں کی جان لے لیتا ہے۔ تنظیم ”ریپریو” کی جانب سے جاری کئے گئے اعدادوشمار ایک برطانوی اخبار نے شائع کئے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ ا ٹھ برس میں ہونے والے ڈرون حملوں میں اکتالیس دہشتگردوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ ان حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 1147 بیگناہ شہری لقمہ اجل بن گئے۔ تنظیم نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان اکتالیس افراد میں سے سات افراد ابھی بھی زندہ ہیں اور ایک مطلوب شخص ڈرون حملے میں نہیں بلکہ طبعی موت مرا۔ ریپریو کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 24 افراد کو کئی بار نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ ان کوششوں میں 874 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں سے 142 بچے تھے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر شخص کو اوسطاً تین بار مارنے کے دعوے کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ایمن الزواہری کو دو مرتبہ ڈرون سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ ان کوششوں نے چھہتر بچوں سمیت ایک سو پانچ افراد کی جان لے لی۔ تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ دو ہزار ا ٹھ سے دوہزار دس کے دوران پاکستانی طالبان کمانڈر قاری حسین پر چار ڈرون حملے ہوئے۔ ان حملوں میں تیرہ بچوں سمیت ایک سو اٹھائیس بے گناہ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ریپریو کا کہنا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں کی درستگی صرف اکیس فیصد ہے جبکہ تنظیم نے ڈروان حملوں کے لیے انٹیلی جنس رپورٹ کے حصول کے طریقہ کار پر بھی شکوک کا اظہار کیا ہے۔