جمعہ‬‮ ، 31 اکتوبر‬‮ 2025 

امریکہ کی ناکام خارجہ پالیسی کے نتائج عوام کو بھگتنا پڑ رہے ہیں، خواجہ آصف

datetime 25  ‬‮نومبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد۔۔۔۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکا کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور اس کے نتائج عوام کو بھگتنا پڑ رہے ہیں۔اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکا گزشتہ 12 سال سے مشرق وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور اس کی مداخلت نے عراق اور شام کو تقریبا منشرکر کے رکھ دیا ہے، داعش کو شام کی حکومت کے خلاف لڑنے کے لئے بنایا گیا تھا لیکن آج داعش جو کچھ کر رہی ہے پوری دنیا دانتوں میں انگلیاں چبا کر اسے دیکھ رہی ہے، یہ لوگ مذہب کا نام استعمال کر کے اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، ہمارا مذہب کو پیار، امن اور آتشی والا مذہب ہے۔ لیبا بھی امریکی مداخلت کے باعث ریاست کی تعریف پر پوری نہیں اترتا۔ امریکا کی خارجہ پالیسی اس خطے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے اور اس کی ناکامی کے نتائج خطے کی عوام کو بھگتنا پڑ رہے ہیں اور نہ جانے کب تک بھگتنا پڑیں گے۔ مشرقی وسطی میں امریکا کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کی سب سے بڑی مثال ان کے وزیر دفاع چک ہیگل کا عہدے سے استعفیٰ دینا ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے قومی مفادات کو سب چیزوں پر فوقیت دے کر انہیں آگے بڑھانا چاہیئے، ہماری تمام تر توجہ قومی مقاصد کے لئے ہونی چاہیئے اور میرے نزدیک ہمارے قومی مقاصد ہمسایہ ممالک اور بین الاقوامی برادری سے متصادم نہیں ہیں، جہاں کہیں تصادم ہوا تو ان مقاصد پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔ پاکستان کو افغانستان میں امن اور خطے میں میں خوشحالی کے لئے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیئے، ہم نے افغان حکومت کو واضح طور پر کہا ہے کہ ہماری طرف سے قطعی طور پر کوئی مداخلت ہو رہی ہے اور نہ مستقبل میں ہو گی لیکن افغان بھائیوں کو اگر امن کے لئے ہماری ضرورت ہوگی تو ہم ہروقت حاضر ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لئے وزیراعظم نواز شریف نے حکومت سنبھالنے کے بعد کہا کہ ہم برصغیر میں اور سرحدوں کے دونوں اطراف امن اور خوشحالی چاہتے ہیں لیکن پچھلے چند ماہ سے ہماری اس خواہش کو شاید غلط سمجھا گیا ہے اور اس وقت سرحد پر جو سلسلہ چل رہا ہے و ہ برصغیر میں امن کے لئے خوش آئند نہیں ہے، ہم آج بھی امن چاہتے ہیں لیکن ہم امن عزت اور وقار کے ساتھ چاہتے ہیں، اگر کوئی ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سے تشبیہ دے تو ان کی غلط فہمی ہو گی، ہمارے جو بھی مسائل ہیں وہ امن اور مذاکرات کے ذریعے سے حل ہو سکتے ہیں اور ہمیں یہی راستہ اپنانا چاہیئے۔ روس اور چین ہمارے خطے کی دو بڑی طاقتیں ہیں انہیں بھی اس خطے کے مسائل حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے، ہمیں اس خطے کے مسائل کا حل اس خطے میں ہی ڈھونڈنا چاہیئے، سمندر پار سے ہمارے مسائل کا حل نہیں آنا چاہیئے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خود کو ری سیٹ کریں


عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…