جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان میں ایبولا وائرس سے بچاؤ کیلئے تیار نہیں

datetime 24  ‬‮نومبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلا�آباد۔۔۔پاکستان میں ایبولا وائرس سے بچاؤ کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے عالمی ادارہ صحت کا جائزہ مشن اسلام آباد پہنچ گیا ہے لیکن ابھی تک ایبولا سے بچاؤ کی تیاریاں بظاہر مکمل نہیں کی جا سکی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے ایبولا وائرس کو پاکستان میں پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی جو ایک ماہ میں مکمل کیے جانے تھے۔ان میں تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر خصوصی سکینرز کی تنصیب، عملے کی تربیت اور ہسپتال میں خصوصی ایبولا ’آئسولیشن وارڈ‘ کا قیام وغیرہ شامل ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا خصوصی مشن منگل سے ملک میں ایبولا کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیگا تاہم وفاقی دارالحکومت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر عالمی ادارہ صحت کے تجویز کردہ انتظامات بظاہر اتنے موثر دکھائی نہیں دیتے۔امیگریشن کے عملے کو تربیت دی گئی ہے کہ وہ پاسپورٹ کے ذریعے کسی بھی مشکوک مسافر کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں کہ وہ حالیہ دنوں میں ایبولا سے متاثرہ افریقی ملک سے گزر کر پاکستان تو نہیں آ رہا۔ محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں اور بہت جلد ایبولا سے دفاع کا موثر نظام تشکیل پا جائے گا۔عالمی ادارہ صحت کی ہدایت پر اسلام آباد ایئرپورٹ کے بین الاقوامی آمد لاؤنج میں لگایا جانے والا ’تھرمو سکینر‘ ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہا اور ایبولا سے متاثرہ مریضوں کو ہسپتال منتقل کرنے کے لیے خصوصی ایمبولینس بھی ابھی تک فراہم نہیں کی جا سکی ہے۔ایئرپورٹ پر تعینات عملے کو ایبولا سے متعلق بریفنگز تو دی جا رہی ہیں لیکن عملے کے بعض ارکان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ محکمہ صحت کا ہوائی اڈوں پر نگرانی کا عمل بہت موثر نہیں ہے۔اسلام آباد ایئرپورٹ کے بین الاقوامی آمد لاؤنج میں لگایا جانے والا ’تھرمو سکینر‘ ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہا۔بینظیر بھٹو ایئرپورٹ پر تعینات محکمہ صحت کے افسر ڈاکٹر عرفان طاہر نے اس سکینر کے خراب ہونے کی تصدیق تو کی لیکن ساتھ ہی سکینر کی اہمیت کم کرنے کی کوشش بھی کی۔انھوں نے کہا: ’عالمی ادارہ صحت نے بھی تسلیم کیا ہے کہ یہ سکینر بہت ضروری نہیں ہے کیونکہ یہ صرف انسان میں بخار کی نشاندہی کرتا ہے اور اگر کسی مریض نے جہاز میں بخار ختم کرنے کی دوا کھا لی ہے تو یہ سکینر غیر موثر ہو جائے گا۔‘
ڈاکٹر عرفان طاہر نے بتایا کہ ان کے خیال میں بخار ماپنے والے اس سکینر سے زیادہ اہم مسافروں کے پاسپورٹ کے ذریعے ان کے سفر کی تفصیلات معلوم کرنا ہے۔
ان کے بقول یہ جاننا زیادہ اہم ہے کہ کوئی مسافر ایبولا سے متاثرہ کسی ملک سے تو نہیں آ رہا۔
’امیگریشن کے عملے کو تربیت دی گئی ہے کہ وہ پاسپورٹ کے ذریعے کسی بھی مشکوک مسافر کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں کہ وہ حالیہ دنوں میں ایبولا سے متاثرہ افریقی ملک سے گزر کر پاکستان تو نہیں آ رہا۔‘

انھوں نے بتایا کہ محکم? صحت اور بعض دیگر اداروں نے ایبولا کے لیے مخصوص ایمبولینس فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جو بہت جلد بینظیر بھٹو سمیت ملک کے مختلف ہوائی اڈوں پر دستیاب ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ فی الحال ہوائی اڈے پر موجود سرکاری ایمبولینس ہی کو ہنگامی صورتِ حال کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
راولپنڈی کا بینظیر بھٹو ہسپتال اسلام آباد کے ہوائی اڈے سے قریب ترین ہے تاہم اس کے بجائے ایبولا کے ممکنہ مریضوں کو اسلام آباد کے پِمز ہسپتال لایا جائے گا۔
اس کی وجہ محکم? صحت کے عملے کے مطابق راولپنڈی میں قائم بینظیر بھٹو ہسپتال کے قریب تعمیراتی کام ہے۔
تاہم پمز ہسپتال میں بھی ایبولا کے مشتبہ مریض کو وصول کرنے کی کوئی تیاری دکھائی نہیں دیتی۔
ہسپتال میں ایک ’آئسولیشن وارڈ‘ پہلے سے موجود تو ہے لیکن عالمی ادار? صحت کے رہنما اصولوں کے مطابق کسی کمرے یا وارڈ کو ایبولا کے ممکنہ مریضوں کے لیے مختص یا تیار نہیں کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پمز ہسپتال میں آئسولیشن وارڈ تو موجود ہے لیکن وہاں ڈینگی کے مریض موجود ہیں
اس آئسولیشن وارڈ میں ڈینگی اور دیگر بیماریوں سے متاثرہ مریض تو دیکھے جا سکتے ہیں لیکن یہاں پر بھی عام آمدورفت کم کرنے یا منھ ڈھانپنے کے لیے ماسک وغیر دستیاب نہیں ہیں۔
ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ نے اس بارے میں بی بی سی کے سوال کے جواب میں کہا کہ عملے کو ایبولا کے مریض کی دیکھ بھال کے لیے تربیت دی جا چکی ہے۔
’ایبولا کے مریض کو بھی ویسے ہی دیگر مریضوں سے الگ رکھا جاتا ہے جیسے ڈینگی بخار یا دیگر مریضوں کو رکھا جاتا ہے۔ ایبولا کے لییکسی بھی ہسپتال میں وارڈ تعمیر نہیں کیا جاتا۔‘
ڈاکٹر خواجہ نے بتایا کہ ان کی تیاریاں مکمل ہیں اور وہ ایبولا کے مشتبہ مریض کو کسی بھی وقت وصول کر کے اس کا علاج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…