جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

کاسا 1000منصوبے کے لیے فنڈزکی فراہمی کا مسئلہ حل

datetime 23  ‬‮نومبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور۔۔۔۔۔ سینٹر ل ایشیا، ساؤتھ ایشیاالیکٹرک سٹی ٹرانسمشن اینڈٹریڈ پروجیکٹ( کاسا 1000) میں شامل پاکستان سمیت چاروں ممالک کے درمیان بیشترمعاملات افہام وتفہیم سے طے پاگئے، تحریری شکل دینے کے لیے چاروں ممالک کے اعلیٰ سرکاری حکام کا 5روزہ مشترکہ اجلاس 29نومبر کوترکی کے دارالحکومت استنبول میں طلب کرلیا گیاجس کے بعد 3دسمبر کو حکومتی شخصیات اس کی باضابطہ منظوری دیں گی۔ذرائع کے مطابق تاجکستان، کرغستان، افغانستان اورپاکستان کے درمیان کاسا1000منصوبے کی تکمیل کے لیے ورلڈبینک سمیت دیگرمالیاتی اداروں کی طرف سے فنڈزکی فراہمی سے مالی مشکلات دور ہوگئی ہیں۔ ورلڈبینک کی طرف سے اس منصوبے کے لیے 500ملین ڈالرسے زائدکے فنڈزمختص کردیے گئے ہیں جب کہ اسلامی ترقیاتی بینک سمیت دیگرمالیاتی اداروں نے بھی فنڈزکے اجراکے لیے مکمل یقین دہانی کرادی ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظرافغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں سے ترسیلی لائن گزارنے کے لیے بھی سروے مکمل کرلیا گیاجس کے بعداس منصوبے میں عملی پیشرفت اور دیگرنقائص دورکرنے کے لیے چاروں ممالک اجلاس کے آخری روزمشترکہ طورپر اس منصوبے پرعملی آغازکا اہم اعلان کریں گے۔ذرائع کے مطابق بنیادی طورپر یہ ایک مہنگاسیاسی منصوبہ ہے جوامریکی پالیسی کے مطابق ورلڈبینک سمیت دیگرمالیاتی اداروں کی معاونت سے شروع کیاجا رہاہے جس کامقصد پاکستان کوایران سے بجلی لینے سے روکنا مقصود ہے۔ ذرائع کے مطابق افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں سے ترسیلی لائن گزارنے کے لیے ایک سروے بھی کرایاگیا ہے اوراس میں قبائلیوں سے ان کی رائے کے بارے میںآگاہی حاصل کی گئی ہے جن کاکہنا ہے کہ انھیں پانی، بجلی اورتعلیمی اداروں سمیت دیگرترقیاتی منصوبے چاہئیں جس کے بعد پاکستانی حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ ٹرانسمشن لائن گزارنے کی مدمیں قبائلیوں کو منصوبے کے ذریعے ٹرانزٹ فیس بھی دی جائے گی جبکہ کمیونٹی سپورٹ پروگرام کے تحت قبائلیوں کو سولرپینلز کے ذریعے بجلی سمیت دیگرسہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی جن کاحصول اس منصوبے کے ذریعے ممکن ہوسکے گا۔ذرائع کے مطابق کاسا1000 منصوبے کے تحت افغانستان اورپاکستان کرغیزستان اورتاجکستان سے 1000 ہزار میگاواٹ ہائیڈل بجلی حاصل کرسکیں جس کے حصول کے لیے ترسیلی لائن افغانستان کے راستے پاکستان پہنچے گی جوتقریباً 750کلومیٹر طویل ہے جوافغانستان کے راستے وزیرستان، پشاورسے ہوتی ہوئی نیشنل گرڈتک لائی جائیگی۔ اس منصوبے کے تحت ابتدائی طورپر 400 میگاواٹ بجلی افغانستان جبکہ 600میگاواٹ پاکستان کے حصے میںآئے گی۔ ذرائع نے مزیدبتایا کہ اس ترسیلی لائن کے ذریعے 1000میگاواٹ کے علاوہ مزیددرآمد کے حوالے سے دوسرے فیزپر بھی غورشروع کردیا گیاہے اوریہ معاملات بھی زیرغور ہیں کہ پاکستان بجلی کی پیداوارمیں خودکفیل ہونے کے بعداس ترسیلی لائن کے ذریعے بجلی پڑوسی ممالک کوفروخت بھی کرسکے گا۔ ذمے دارذرائع نے بتایاکہ منصوبے پرمجموعی طورپر ایک ارب ڈالرکا تخمینہ لگایاگیا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…