جمعہ‬‮ ، 13 جون‬‮ 2025 

سپین:تارکین وطن کیلئے شہریت کا حصول مزید سخت کر دیا گیا

datetime 14  ‬‮نومبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فیصل سبزواری کہتے ہیں کہ تھر میں موجودہ صورت حال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے اور حکومت شہر کو تھر پارکر بنانے پر تلی ہوئی ہے ۔سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کے دوران فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ تھر پارکر میں بچوں کی ہلاکت ارباب اقتدار کی کارکردگی پر ہی نہیں بلکہ ان کے ضمیروں پر بھی سوالیہ نشان ہے ، کروڑوں روپے خرچ کرکے مٹھی میں کابینہ کا اجلاس بلانے سے تھر کے عوام کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، وزیر اعلیٰ سندھ کہتے ہیں کہ سابق صوبائی وزیر صحت کتنی مرتبہ تھر آئے جب کہ اس قسم کی باتیں کرکے ان کی جانب سے تھرپارکر کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی جارہی ہے ، ایم کیو ایم کے سابق وزیر صحت صغیر احمد کئی مرتبہ تھرپارکر گئے جب کہ وہ اور ان کے دیگر وزرا خود کہہ چکے ہیں کہ وہاں بچے قحط سے نہیں غربت سے مررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سند بتائیں کہ کیا گندم کی بوریوں میں مٹی ایم کیو ایم نے بھری ہے یا پھر پانی کی بوتلیں مستحقین تک پہنچنے سے پہلے ہی ضائع ہونے کے ذمہ دار ہم ہیں، نومولود بچوں میں غذائی قلت کے کاتمے کی ذمہ دار وزارت منصوبہ بندی و ترقی اور پانی کی وزارت کے قلمدان وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس ہے ۔ تھر میں مرتے بچوں کے حوالے سے میڈیا میں سوالات اٹھائے جاتے ہیں تو وہ ان خبروں کو جھوٹا قرار دیتے ہیں اوران اموات کے بارے میں یہ کہنا کہ پاکستان میں سیکڑوں بچے مرتے ہیں، معصوم بچوں کی اموات ہمارے لئے شرمناک ہے اور اسے عذر پیش کرنا بھی اتنا ہی افسوسناک ہے ۔ وہ پوچھتے ہیں کہ گزشتہ ساڑھے 7 سال سے قائم علی شاہ وزیر اعلیٰ سندھ ہیں اور 13،13 وزارتیں ان کے اور ان کے گھر والوں کے پاس رہی ہیں۔ اس دوران انہوں نے کتنا ترقیاتی کام کرایا، قواعد کے مطابق کوئی صوبائی وزیر گریڈ 17 اور 18 کے افسران کو تعینات نہیں کرسکتا، یہ اختیار چیف سیکریٹری اور وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس ہوتا ہے ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ رپورٹ بھی کی جائے کہ 17 گریڈ اور اس سے اوپر کے کتنے افسران کس کس وزیر اور رکن امسبلی کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ 2013 میں جب ایم کیو ایم حزب اختلاف میں تھی تو ہماری جانب سے تھر میں امدادی اور طبی کیمپ لگائے گئے اور آج بھی ہمارے رضاکار اور عوامی نمائندے وہاں شبانہ روز کوششوں میں مصروف ہیں، ہم نے تھر کے مسئلے پر سیاست نہیں چمکائی لیکن صورت حال یہ ہے کہ صوبائی حکومت اس ملک کو پالنے والے شہر کراچی کو تھر پارکر بنانے پر تلی ہوئی ہے ۔ آج ہمارے سامنے یہ سوال اٹھ گیا ہے کہ کیا ہم اپنے صوبے میں بہتر طرز حکمرانی بھی چاہتے ہیں یا پھر سیاسی بیان بازی ہی کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت ملک کے عوام سے ہوتی ہے ، اپنے رشتے داروں اور مزارعوں کو ملازمتیں بانٹنا جمہوریت نہیں، پیپلز پارٹی اس صوبے کی حکمران جماعت ہے اس لئے یہاں کے ایک ایک شہری کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے ، ایم کیو ایم صوبے کے عوام کی فلاح اور بہتری کے لئے ہر مثبت قانون سازی میں ان کے ساتھ ہے لیکن خدارا جن لوگوں نے انہیں ووٹ دیئے ہیں ان کی فلاح کے لئے اقدامات کئے جائیں۔اس موقع پر خواجہ اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سیاست برائے تنقید پرنہیں سیاست برائے خدمت کے فلسفے پرعمل کرتے ہوئے تھر کے لوگوں کے غم میں شریک ہوئی، 40 فیصد تھر کے لوگ بدین اور میرپور خاص ہجرت کرچکے ، وزیر اعلیٰ سندھ اپنی نااہلی کو چھپارہے ہیں، کرپشن کے باعث این جی اوز نے سندھ حکومت کو امداد دینے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کے پاس اس وقت بھی اتنی وزارتیں ہیں کہ اگر وہ ایک کمرے میں اکیلے ہی کسی بات پر غور کریں گے تو کابینہ کا اجلاس ہوجائے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیان کی قدیم مسجد


ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…