ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

شہری امریکہ کے حوالے کرنے پر مشرف کے خلاف کارروائی کی جائے‘ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل

datetime 1  ‬‮نومبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد۔۔۔۔ امریکہ کی گوانتامو بے جیل میں قید ایک پاکستانی کے اہلِ خانہ نے سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی ہے۔اس پٹیشن میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ حکومتِ پاکستان ویانا کنونشن کے تحت احمد ربانی تک رسائی حاصل کرے اور ان کے وکیل کے لیے بھی ان تک رسائی کے لیے انتظامات کرے تاکہ ان کی فوری رہائی کے انتظامات کیے جا سکیں۔پٹیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان سابق صدر جنرل پرویز مشرف اور ان تمام افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرے جو پاکستانی شہری احمد ربانی پر تشدد کرنے اور انھیں غیر قانونی طور پر امریکہ کے حوالے کرنے میں ملوث ہیں۔اس پٹیشن کو دائر کرنے میں احمد ربانی کے خاندان کی مدد پاکستان میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم فاؤنڈیشن فار فنڈامینٹل رائٹس کر رہی ہے۔اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے وکیل شہزاد اکبر اس کیس کی پیروی کر رہے ہیں۔شہزاد اکبر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا یہ پہلی بار ہے کہ گوانتانامو میں قید فرد کے اہلِ خانہ نے اس وقت کے حکمران کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست دائر کی ہے۔شہزاد اکبر کے مطابق پاکستانی شہری احمد ربانی کو مشرف دور میں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا تھا۔’جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے اپنی کتاب ’ان دا لائن آف فائر‘ میں یہ تسلیم کیا ہے کہ انھوں نے چھ سو نوے کے قریب پاکستانی شہری امریکہ کے حوالے کیے۔‘اس سوال کے جواب میں کہ احمد ربانی کو گرفتار کرنے کی وجہ کیا تھی، شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ’عدالت کے سامنے اب جو کیس لایا گیا ہے اس میں سب سے بڑا مسئلہ یہی بیان کیا گیا ہے کہ آج تک احمد ربانی کو گوانتاناموبے جیل میں رکھا گیا ہے جہاں ان پر تشدد بھی کیا جاتا ہے مگر آج تک ان پر نہ تو کسی جرم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ نہ ہی یہ بتایا جا رہا ہے کہ کس جرم میں انہیں قید کیا گیا ہے اور نہ ہی احمد ربانی کو کسی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ ان پر تشدد بھی کیا جاتا ہے مگر آج تک ان پر نہ تو کسی جرم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ نہ ہی یہ بتایا جا رہا ہے کہ کس جرم میں انہیں قید کیا گیا ہے اور نہ ہی احمد ربانی کو

فنڈامینٹل رائٹس تنظیم کی جانب سے شروع کی جانے والی قانونی چارہ جوئی کی تفصیل بتاتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ برطانیہ میں قائم ریپریو تنظیم کے وکیل کلائیو سٹیفورڈ نے گوانتانامو بے میں جا کر احمد ربانی سے ملاقات کی اور ان کا بیان قلمبند کیا ہے۔ ’بعد ازاں احمد ربانی کی اہلیہ، بیٹا جواد اور بہنوئی شفیع نے فنڈامینٹل رائٹس تنظیم سے رابطہ کیا تاکہ احمد ربانی کی رہائی کے لیے انتظامات کیے جا سکیں۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…