کوئٹہ۔۔۔۔۔۔۔کوئٹہ میں جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما مولانا فضل الرحمان خود کش حملے مےں بال بال بچ گئے۔ مولانا فضل الرحمان مفتی محمود کانفرنس مےں تقریر ختم کرکے جیسے ہی جلسہ گاہ سے نکل کر اپنی گاڑی میں بیٹھے اچانک زوردار دھماکا ہوگیا جس سے 3 افراد جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکے سے جلسہ گاہ اور اس کے اطراف میں بھگڈر اور ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے عمارتوں اور قریب کھڑی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دہشتگردی واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو کا عملہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور بم ڈسپوزل سکواڈ جائے حادثہ پر پہنچ گیا۔ امدادی ٹیموں نے ایمبیولینسوں کے ذریعے زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ دہشتگرد انھیں نشانہ بنانا چاہتے تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے محفوظ رکھا جس پر میں اس کا شکر گزار ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے سے میری گاڑی مکمل تباہ ہو گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ دھماکا خود کش تھا لیکن میں ابھی اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ مجھ پر یہ حملہ کس نے کروایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی میں گاڑی میں بیٹھا دھماکا ہوگیا۔ بُلٹ پروف گاڑی میں تھا اس لئے بچ گیا۔ دھماکے سے میری گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے