اسلام آباد(نیوز ڈیسک)غیرقانونی جوئے کی ایپس کے فروغ اور منی لانڈرنگ کے مقدمے میں گرفتار ہونے والے معروف یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی ضمانت پر رہائی کے بعد ایک بار پھر سوشل میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ رہائی کے فوراً بعد جاری کی گئی اپنی تفصیلی ویڈیو میں انہوں نے قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ادارے کے بعض افسران پر بدسلوکی، زبردستی رقوم وصول کرنے اور شدید تشدد جیسے سنگین دعوے کیے۔ڈکی بھائی کے مطابق دورانِ حراست نہ صرف انہیں اور ان کے گھر والوں کو دھمکیاں دی گئیں بلکہ کرپٹو کرنسی کے اکاؤنٹس سے مبینہ طور پر تقریباً 9 کروڑ روپے ایک اہلکار کے ذاتی والٹ میں منتقل کرائے گئے۔
انہوں نے اپنے کیس کے تفتیشی افسر ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری پر بھاری رقوم بٹورنے اور اختیارات کے غلط استعمال کا الزام عائد کیا۔ ڈکی کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں ان کی اہلیہ کو کیس میں نامزد نہ کرنے کے بدلے 60 لاکھ روپے وصول کیے گئے اور بعد میں مزید ڈیڑھ کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا۔ویڈیو میں ڈکی بھائی نے یہ واقعہ بھی بیان کیا کہ ایک روز انہیں ہتھکڑیوں سمیت افسر کے دفتر لے جایا گیا، جہاں ان سے پیسوں کے ذرائع اور آن لائن سرگرمیوں کے بارے میں تضحیک آمیز لہجے میں پوچھ گچھ کی گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بدزبانی کے ساتھ ساتھ انہیں شدید تھپڑ مارے گئے۔ ڈکی کے مطابق ایک سات سالہ بچے سے ویڈیو کال بھی کروائی گئی اور اس سے اُن کے خلاف گالیاں بھی دلوائی گئیں۔
ان تہلکہ خیز انکشافات کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے شدید ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔ عوام اور شوبز حلقوں کی بڑی تعداد انسدادِ سائبر کرائم کے ان مبینہ طور پر کرپٹ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ایک صارف خالد حسین تاج نے لکھا کہ اگر ان افسران کو قانون کے مطابق کڑی سزا نہ ملی تو دیگر سرکاری اہلکاروں کو بھی غلط کاموں سے روکنا ممکن نہیں ہوگا۔ انہوں نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ ڈکی بھائی کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی تحقیقات کروا کر انصاف یقینی بنایا جائے۔
یہ ٹویٹ زیادہ سے زیادہ ری ٹویٹ کریں تاکہ اربابِ اختیار تک بات پہنچ سکے۔
ڈکی بھائی کے ساتھ ہونے والی ظلم و زیادتی کی یہ ویڈیو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ این سی سی آئی اور اس کے کرپٹ افسران، جن کی سرفراز چوہدری جیسا کرپٹ ترین شخص کر رہا ہے ان کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔… pic.twitter.com/PjnGiZDsQ1
— Khalid Hussain Taj (@KhalidHusainTaj) December 7, 2025















































