اسلام آباد (نیوز ڈیسک)بالی ووڈ کے معروف اداکار سیف علی خان کو اپنے آبا و اجداد کی جائیداد کے حوالے سے قانونی جنگ میں اہم ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے حکومت کی جانب سے مذکورہ جائیداد کو “دشمن ملک کی جائیداد” قرار دینے کے فیصلے کو برقرار رکھا، اور سیف علی خان کی جانب سے دائر درخواست کو مسترد کر دیا۔متنازعہ جائیداد بھوپال میں واقع ہے اور اس کی مالیت تقریباً 15 ہزار کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔
اس فیصلے کے نتیجے میں عدالت نے 2000 میں ہونے والے اس مقدمے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جس میں سیف علی خان، ان کی والدہ شرمیلا ٹیگور اور بہنیں سوہا علی خان و سبا علی خان کو جائیداد کا حقدار تسلیم کیا گیا تھا۔اس فیصلے کو خاندان کے دیگر افراد نے چیلنج کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ جائیداد کی تقسیم اسلامی قوانین کے مطابق ہونی چاہیے۔ تنازع کی جڑ سیف علی خان کی پردادی، عابدہ سلطان ہیں، جنہوں نے قیام پاکستان کے بعد ہندوستانی شہریت ترک کر کے پاکستان میں سکونت اختیار کی تھی۔اس عمل کے باعث 1958 میں متعارف کردہ “دشمن جائیداد ایکٹ” کے تحت یہ جائیداد حکومت کی تحویل میں آ گئی۔ اس قانون کے تحت ان جائیدادوں کو حکومتی تحویل میں لیا جاتا ہے جن کے مالکان دشمن ملک، خصوصاً پاکستان یا چین، سے تعلق رکھتے ہوں۔2014 میں دشمن جائیداد کے متعلقہ ادارے نے بھوپال کے شاہی خاندان کی جائیداد کو باضابطہ طور پر دشمنی جائیداد قرار دے دیا تھا۔
سیف علی خان نے 2015 میں اس فیصلے کے خلاف حکمِ امتناع حاصل کیا تھا، تاہم 13 دسمبر 2024 کو ہائی کورٹ نے ان کی اپیل کو مسترد کر دیا۔عدالت نے سیف علی خان اور ان کے خاندان کو اپیل کے لیے 30 دن کی مہلت دی تھی، مگر اس دوران کوئی اپیل دائر نہیں کی گئی۔ جس کے بعد بھارتی حکومت کو قانونی طور پر اس قیمتی جائیداد پر کنٹرول حاصل کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔