اسلام آباد (نیوز ڈیسک)نئی دہلی: بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والے معروف پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کے سلسلے میں تازہ تفصیلات منظرِ عام پر آئی ہیں۔ 2022 میں دن دہاڑے ہونے والے اس ہولناک قتل کے پیچھے ملوث مرکزی کردار گولڈی برار نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے ایک آڈیو انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ یہ قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا۔
چھ گھنٹوں پر مشتمل وائس نوٹس کے تبادلے پر مبنی اس انٹرویو میں گولڈی برار نے دعویٰ کیا کہ سدھو موسے والا کا رویہ ناقابلِ برداشت ہو گیا تھا، وہ ایسے اقدامات اٹھا رہا تھا جنہیں معاف کرنا ممکن نہیں تھا۔ اس کے مطابق، ’’ہمیں فیصلہ کرنا پڑا، یا تو وہ بچتا یا ہم۔‘‘گولڈی برار نے بتایا کہ سدھو موسے والا اور لارنس بشنوئی کے درمیان 2018 سے رابطہ تھا۔
سدھو بشنوئی کو ذاتی طور پر صبح و شام کے پیغامات بھیجا کرتا تھا، لیکن جب اس نے مخالف بمبیہا گینگ کے کبڈی ایونٹ کی حمایت کی تو تعلقات میں دراڑ آ گئی۔مزید برآں، بشنوئی کے قریبی ساتھی وکی مدھوکھیڑا کے قتل کے بعد ان کے درمیان تناؤ مزید شدت اختیار کر گیا۔ پولیس کی تفتیش کے مطابق، سدھو موسے والا کے دوست شگنپریت سنگھ کو وکی کے قتل میں سہولت کاری کا کردار ادا کرنے والا قرار دیا گیا، تاہم سدھو نے ہمیشہ اپنے دوست کو کلین چٹ دی۔برار نے انٹرویو میں مزید کہا کہ ہم نے پہلے قانونی راستے اپنانے کی کوشش کی، لیکن جب انصاف نہ ملا تو ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہو گئے۔
اس کا کہنا تھا کہ بھارت میں انصاف صرف اثرورسوخ رکھنے والوں کو ملتا ہے، عام لوگوں کو سنا ہی نہیں جاتا۔یاد رہے کہ گولڈی برار پر شبہ ہے کہ وہ سدھو موسے والا کے قتل کے بعد کینیڈا فرار ہوگیا تھا، جہاں وہ اب بھی روپوش ہے۔ اگرچہ اس نے میڈیا پر آ کر قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے، لیکن تاحال نہ تو اس کے خلاف کوئی باضابطہ مقدمہ چلا ہے اور نہ ہی اسے گرفتار کیا جا سکا ہے۔واضح رہے کہ سدھو موسے والا، جن کا اصل نام شبھدیپ سنگھ تھا، 29 مئی 2022 کو بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع مانسا میں نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔
ان کی گاڑی پر تقریباً 30 گولیاں چلائی گئیں، جس کے باعث وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے، جب کہ ان کے ہمراہ دو افراد زخمی ہوئے۔سدھو موسے والا اپنے نغمات خود تحریر اور کمپوز کرتے تھے، اور انہیں پنجابی موسیقی کی دنیا کے کامیاب ترین اور امیر ترین فنکاروں میں شمار کیا جاتا تھا۔