اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اسلام آباد میں قتل کی گئی نوجوان ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے کیس میں ایک اور اہم پہلو سامنے آ گیا۔ 2 جون کو پیش آنے والے اس اندوہناک واقعے میں قاتل عمر حیات نے مقتولہ کے گھر میں داخل ہونے کے لیے ایک چھوٹی سی کوتاہی کا فائدہ اٹھایا۔ذرائع کے مطابق ثناء یوسف اور ان کا خاندان مکان کی پہلی منزل پر مقیم تھا جبکہ گراؤنڈ فلور پر دیگر کرایہ داروں کی رہائش تھی۔ ملزم عمر کو گھر کی ساخت اور مکینوں کے بارے میں پہلے سے معلومات حاصل تھیں۔ قتل کے روز جب وہ طیش میں آ کر ثناء کے گھر پہنچا تو وہ کسی طرح اندر جانے کی کوشش میں تھا۔اسی دوران، نیچے کے پورشن میں رہنے والی خاتون کسی کام سے باہر نکلیں اور واپسی پر دروازہ مکمل طور پر لاک کرنے کے بجائے صرف بند کر گئیں۔
ہوا کے ایک جھونکے سے دروازہ کھل گیا اور عمر نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اندر داخل ہو کر چپکے سے اوپر ثناء کے کمرے کا رخ کر لیا۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ثناء کے والد، سید یوسف حسن نے بتایا کہ وقوعے سے کچھ دیر قبل ان کی بیٹی نے والدہ کو عید کی تیاری کے سلسلے میں سرف لانے کے لیے بازار بھیجا تھا۔ اسی وقت عمر حیات نے گھر کے اندر گھس کر ثناء پر فائرنگ کر دی۔ثناء کے والد کے مطابق واردات کے وقت گھر میں کوئی مرد موجود نہیں تھا، سوائے ان کی بہن کے جو نیچے والے حصے میں تھیں۔
گولی چلنے کی آواز پر انہیں لگا جیسے کوئی چیز پھٹی ہو، اور وہ فوراً اوپر دوڑیں۔ ثناء کے کمرے کے باہر انہوں نے عمر کو نکلتے دیکھا اور روکنے کی کوشش کی، مگر ملزم نے ان پر بھی پستول تان دی۔ خوش قسمتی سے اس وقت گولی نہ چلی اور وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔والد نے مزید بتایا کہ ان کی بہن کو شروع میں یہ اندازہ نہیں ہوا کہ ثناء کو گولی لگی ہے، وہ صرف یہ سمجھیں کہ کوئی چور یا ڈاکو گھر میں گھس آیا ہے۔ بعد میں جب وہ کمرے میں پہنچیں تو ثناء زخمی حالت میں پڑی تھیں۔ فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں۔سید یوسف حسن نے بتایا کہ وہ خود اس وقت ایک قریبی دوست کے گھر موجود تھے، جب دوست کو ایمرجنسی کال موصول ہوئی۔ اسی دوران ان کی اہلیہ کی بھی کال آئی، جس میں اطلاع دی گئی کہ ثناء کو گولیاں لگی ہیں۔ جب وہ اسپتال پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ ان کی بیٹی انتقال کر چکی ہے۔