اسلام آباد (کرائم رپورٹر) اسلام آباد کے سیکٹر جی-13 میں 2 جون کو قتل کی جانے والی مشہور ٹک ٹاکر، ثناء یوسف کے قتل کے واقعے سے متعلق اہم اور حیران کن معلومات سامنے آئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ثناء یوسف اور اس کے مبینہ قاتل عمر حیات عرف “کاکا” کے درمیان رابطہ کافی عرصے سے تھا، اور عمر اس سے دوستی قائم کرنے کی خواہش رکھتا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ دونوں کی ملاقات کا منصوبہ 29 مئی کو بنایا گیا تھا، جو کہ ثناء کی 17ویں سالگرہ کا دن بھی تھا۔
عمر حیات اس روز فیصل آباد سے اسلام آباد پہنچا اور اپنے ہمراہ قیمتی تحائف بھی لایا۔ اس نے تقریباً 6 گھنٹے مسلسل ثناء کو کالز کر کے ملاقات کے لیے اصرار کیا، تاہم ثناء اسے مسلسل ٹالتی رہی اور مختلف بہانوں سے ملاقات مؤخر کرتی رہی۔
بالآخر، اسی دن شام کو ثناء نے صاف الفاظ میں عمر سے ملاقات سے انکار کر دیا، جس پر مشتعل ہو کر عمر حیات تحائف کو وہیں چھوڑ کر واپس فیصل آباد روانہ ہو گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ دنوں بعد دونوں کے درمیان دوبارہ بات چیت شروع ہوئی اور ناراضگی کے بعد صلح بھی ہوگئی، جس کے بعد 2 جون کو دوبارہ ملاقات طے پائی۔
قتل کے دن عمر حیات صبح 5 بجے پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے اسلام آباد پہنچا اور 26 نمبر چنگی پر اتر کر ایک آن لائن فورچیونر گاڑی کرائے پر حاصل کی۔ اس گاڑی میں سوار ہو کر وہ ثناء کی رہائش گاہ کے قریب پہنچا، مگر گاڑی کچھ فاصلے پر رکوادی اور ثناء کو فون کرتا رہا۔
ذرائع کے مطابق اس وقت ثناء سو رہی تھی اور اس نے عمر کی کالز نہیں سنیں۔ جاگنے کے بعد جب رابطہ بحال ہوا تو ثناء نے عمر کو کچھ دیر انتظار کرنے کو کہا۔ یہ سلسلہ تقریباً 12 گھنٹے تک جاری رہا، اور شام ساڑھے چار بجے کے قریب ثناء نے اپنے والدین کی موجودگی کا حوالہ دے کر عمر سے ملاقات سے انکار کر دیا۔
اسی انکار کے بعد پیش آیا وہ افسوسناک واقعہ، جس نے ثناء یوسف کی زندگی کا چراغ گل کر دیا۔