اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نوجوان ٹک ٹاکر ثناء یوسف کی افسوسناک موت کے بعد ان کے قریبی دوستوں اور جاننے والوں نے اپنی یادیں اور جذبات شیئر کیے ہیں، جو مقتولہ کی زندگی کے کئی گوشوں کو اجاگر کرتے ہیں۔
صحافی محمد زبیر کے مطابق، ثناء یوسف کے اہلِ خانہ اور قریبی احباب نے انکشاف کیا کہ وہ ایک باوقار اور باصلاحیت لڑکی تھیں۔ ان کے والد ایک مدت تک سرکاری ادارے میں خدمات سرانجام دیتے رہے اور بعد ازاں ریٹائر ہو گئے۔ ثناء کا ایک چھوٹا بھائی بھی ہے۔
ثناء کی ایک قریبی سہیلی نے بتایا کہ جس روز یہ المناک واقعہ پیش آیا، اس سے چند گھنٹے قبل ہی ثناء نے اپنی سالگرہ منائی تھی۔ اُس نے صرف اپنے خاص دوستوں کو مدعو کیا تھا۔ دوست کا کہنا تھا: “ثناء نے مجھے بھی دعوت دی تھی لیکن میں کسی مجبوری کے باعث نہ جا سکی، جس کا دکھ شاید مجھے ساری زندگی رہے گا۔”
خاندانی دوست برہان الدین کے مطابق، ثناء یوسف نے ایف ایس سی کا امتحان دیا تھا اور ان کا خواب تھا کہ وہ میڈیکل کی تعلیم حاصل کر کے چترال کے عوام کی خدمت کریں۔ برہان الدین نے مزید بتایا کہ ثناء کے والد نہ صرف انسانی حقوق کے علمبردار تھے بلکہ وہ “چترال بچاؤ تحریک” کے سرگرم کارکنوں میں شامل تھے۔ انہوں نے اپنے بچوں کو بھی انسان دوستی اور خدمت کا جذبہ سکھایا تھا۔
مقامی کمیونٹی میں ثناء کو نہ صرف ایک باصلاحیت نوجوان کے طور پر جانا جاتا تھا بلکہ ان کے نیک ارادے اور روشن مستقبل کے خواب اب سب کو افسردہ کر رہے ہیں۔