اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف اینکر آفتاب اقبال نے صحابہ کرامؓ کی شان میں گستاخی کے معاملے پر غیر مشروط معافی مانگ لی، انہوں نے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شب پروگرام خبردار میں ہم سے ایک حماقت سرزد ہوئی، جنگ اُحد کا حوالہ دے کر جو بات کی، مثال جس طرح ایپیئر ہوئی ایسے بنتی نہیں تھی،
میں نے جو بات کہہ دی میں اس پر معذرت خواہ ہوں خدانخواستہ دور دور تک اس سے کوئی تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ صحابہؓ کی شان میں گستاخی کی جائے یا ایسی کوئی طنزیہ بات کی جائے، ہرگز نہیں۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے ناظرین جانتے ہیں کہ کم از کم سو مرتبہ میں کہہ چکا ہوں کہ پاکستان کے حالات اس وقت تک نہیں سدھریں گے جب تک ہم اجتماعی توبہ نہیں کریں گے، ہم معذرت نہیں کریں گے، ہم پچھلے 73 سالوں سے جو کچھ کرتے آئے ہیں اس لئے اشد ضروری ہے کہ ایک ہی دفعہ اجتماعی طور پر توبہ کریں اور اللہ تعالیٰ سے رہنمائی مانگیں، اس تناظر میں جنگ اُحد کا ریفرنس دیا، کیونکہ یہ بہت اہم چیپٹر ہے ہماری تاریخ کا کہ توبہ اگر آپ ایک چیز سے کر لیں تو اللہ تعالیٰ کتنا بڑا قصور یعنی وہ چیز جو بظاہر نبی کی نافرمانی دِکھتا ہے اس پر بھی معافی دے دیتا ہے، توبہ کئے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے، پچھلے کچھ عرصے سے میں ویکسین کے مسئلے پر شور مچا رہا تھا کہ آخر ہم نے ویکسین کیوں نہیں بنائی، ہم نے یہ سلسلہ کیوں نہیں کیا اور ہم اتنا پیچھے کیوں رہ جاتے ہیں تو اس جگہ، اس سیگمنٹ میں اس قسط میں یہ دو فقرے اس طرح سے سرزد ہو گئے کہ ہمیں ایڈیٹنگ کے دوران بعض اوقات اس کا دورانیہ کم کرنے کے لئے اس کو ایڈٹ کرنا پڑتا ہے، چھوٹا بڑا کرنا پڑتا ہے
اس حوالے سے قطع برید اگر خصوصی طور پرمیں خود کرتا تو شاید وہ سچوئشن میں زیادہ کلیئر کر سکتا تو وہ نہیں کر سکے میں اس پر تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں، اس پر اظہار افسوس بھی کر رہا ہوں اور اظہار شرمندگی بھی۔ جن جن لوگوں کا میں نے دل دکھایا ہے اور سچ پوچھیں تو میں نے اسے دوبارہ دیکھا ہے تو میں نے بھی
محسوس کیا کہ اس کے اندر بیڈ ٹیسٹ موجود ہے تو ایسا ہونا نہیں چاہیے تھا لیکن ایسا سرزد ہو گیا اور یہ اتفاق ہے کہ پچھلے پندرہ سالوں میں پہلی دفعہ ہوا ہے تو جس سے ثابت ہوتاہے کہ بندہ بہرحال بندہ ہوتا ہے وہ جتنا مرضی دانا بننے کی کوشش کرے اس سے بھی حماقت سرزد ہوتی ہے، میں ایک بار پھر معذرت خواہ ہوں۔