اسلام آباد(مانیٹرنگ +این این آئی) خود بھکاری جو ہے وہ کسی کو کیا دے گا، یہ بات مرحوم گلوکار شوکت علی نے اپنے آخری انٹرویو میں کہی، انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ میں نے بڑا کام کیا ہے، جو کسی کو چائے نہیں پوچھتا اس نے قوم کو کیا پیغام دینا ہے، برسلز میں میں عمران خان کے ساتھ گیا تھا کروڑوں ڈالر اکٹھے کئے،
میں نے اپنے آپ کو فنڈ ریزنگ کے لئے پیش کیاہوا ہے جب سیلاب آیا، زلزلہ آیا میں نے فنڈ اکٹھا کیا، میرا تو کام ہی یہی ہے، مجھے کوئی توقع نہیں کسی سے پیسے کی کوئی ضرورت نہیں مجھے، انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے شکوے اور گلے کئے، انہوں نے کہا کہ جو آرٹسٹ کو عزت دینی چاہیے مجھے ان میں وہ نظر نہیں آتی، ہمارے آرٹسٹ کو پھول تو بھیجے جاتے ہیں لیکن یہ کوئی نہیں پوچھتا کہ یہ ٹیکس کتنا دیتا ہے، اس کے اخراجات کتنے ہیں۔ یاد رہے کہ معروف گلوکار شوکت علی کا اتوار کے روز قل ہے۔ دوسری جانب پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر فوزیہ سعید نے نامور گلوکار شوکت علی کے وفات پر گہرے دکھ و غم کا اظہار کیا ہے،شوکت علی کی آواز ایک عرصہ تک شایقین کے کانوں میں گونجتی رہے گی وہ اپنے منفرد انداز اور گائیگی کی وجہ سے پاکستان کے تمام حلقوں میں یکساں مقبول تھے اور انھیں عوامی گلوکار کا درجہ حاصل تھا وہ بیک وقت سنجیدہ محفلوں اور عوامی مقامات پر سنے جاتے تھے،”جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا”کیوں دور دور رہندے ھو’ کدی تے ہنس بول وے’معروف گیتوں نے ان کی شہرت کو چار چاند لگا دئیے انہوں نے شایقین سے بے پناہ محبت سمیٹی اور متعدد ایوارڈز وصول کئے جن میں پرائیڈ آف پرفامنس بھی شامل ہیں شوکت علی کی وفات
دنیا فن کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے اللہ تعالی ان کے لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ دے اور انھیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔آمین، دوسری جانب نامور فوک گلوکار عارف لوہار نے کہا ہے کہ لیجنڈ گلوکار شوکت علی پاکستان خصوصاً پنجاب کی پہچان اور فخر تھے، ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ کبھی پر نہیں ہو سکے گا۔ اپنے تعزیتی بیان میں عارف لوہار نے کہا کہ لیجنڈ گلوکار شوکت علی وہ درویش صفت انسان
تھے، بے پناہ مقبولیت کے باوجود ان میں کبھی بھی تکبر نہیں دیکھا بلکہ و ہ ہمیشہ عاجزی سے پیش آتے۔انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے دوران ان کے گائے ہوئے ملی نغمے آج بھی پاکستانیوں کے لہو گرماتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شوکت علی کے انتقال سے گلوکاری کے شعبے سے وابستہ تمام لوگ اداس اور غمزدہ ہیں بلکہ ان کے لاکھوں پرستاروں کی بھی یہی کیفیت ہے۔ انہوں نے دعا کی کہ خدا کی ذات انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا کر ے۔