نیویارک( آن لائن )ہولی وڈ کے متنازع پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو می ٹو تحریک کے تاریخ ساز فیصلے میں مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔نیویارک کی عدالت میں ہولی وڈ پروڈیوسر کو 2 مختلف خواتین پر حملے اور ریپ کا مرتکب قرار دیا گیا۔میڈیاروپرٹس کے مطابق کئی ہفتوں کی سماعت کے دوران کئی خواتین نے اپنے بیانات میں پروڈیوسر کی جانب سے ریپ، استحصال اور دیگر متعدد باتوں کا ذکر کیا تھا۔
جیوری نے ہاروی وائنسٹن کے خلاف الزامات پر 5 دن تک غور کیا اور گزشتہ روزیہ فیصلہ سنایا تاہم پروڈیوسر کو 3 دیگر کیسز میں مجرم قرار نہیں دیا گیا، جن کے ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی تھی۔فیصلے کے بعد ہاروی وائنسٹن کو ہتھکڑیاں لگا کر جیل بھیج دیا گیا جبکہ ضمانت منسوخ کردی گئی، پروڈیوسر کو سزا 11 مارچ کو سنائی جائے گی۔ہاروی وائنسٹن کے خلاف کیس 3 الزامات پر مبنی تھا، پہلا 2013 میں ایک ہوٹل کے کمرے میں ایک ابھرتی ہوئی اداکارہ جیسیکا من پر حملہ اور ریپ، دوسرا 2006 میں پروڈکشن اسسٹنٹ مریم ہیلی کو زبردستی استحصال کا نشانہ بنانے اور تیسرا 1990 کی دہائی میں اداکارہ اینا بیلا شیورہ کو ان کے اپارٹمنٹ میں ریپ کا نشانہ بنانا تھا۔2 مقدمات میں پروڈیوسر کو مجرم قرار دیا گیا مگر اینابیلا کے معاملے میں انہیں مجرم نہیں ٹھہرایا گیا۔ہولی وڈ پروڈیوسر کو جیسیکا من کے کیس میں تھرڈ ڈگری ریپ اور مریم ہیلی کے کیسز میں فرسٹ ڈگری حملے کا مرتکب قرار دیا گیا۔جیسیکا من کے مقدمے میں ہاروی وائنسٹین کو زیادہ سے زیادہ 4 جبکہ مریم ہیلی کے کیس میں کم از کم 5 سال اور زیادہ سے زیادہ 25 سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔۔