اسلام آباد(نیوز ڈ یسک)برطانیہ میں بے روزگاری کی صورتِ حال مزید خراب ہوگئی ہے اور بیروزگاری کی شرح بڑھ کر 5.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو گزشتہ چار برسوں کی بلند ترین سطح قرار دی جا رہی ہے۔قومی ادارۂ شماریات (او این ایس) کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق یہ شرح اکتوبر تک کے تین ماہ کا احاطہ کرتی ہے۔ اس سے قبل والی سہ ماہی میں بے روزگاری 5 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ او این ایس کے مطابق جنوری 2021 کے بعد یہ سب سے زیادہ شرح ہے، اور اگر وبا کے دور کو الگ کر دیا جائے تو بھی یہ سطح 2016 کے اوائل کے بعد سب سے زیادہ ہے۔معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بے روزگاری میں اس مسلسل اضافے سے امکان ہے کہ بینک آف انگلینڈ جلد ہی شرحِ سود میں کمی کی طرف جائے گا۔
ادارۂ شماریات نے بتایا کہ لیبر مارکیٹ پر دباؤ بڑھ رہا ہے، اکتوبر ختم ہونے والی سہ ماہی میں تنخواہوں میں مجموعی اضافہ 4.6 فیصد رہا۔ نجی شعبے میں تنخواہوں کا اضافہ 4.2 فیصد سے کم ہو کر 3.9 فیصد رہ گیا جبکہ سرکاری شعبے میں اجرتوں میں اضافہ 6.6 سے بڑھ کر 7.6 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔تازہ اعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ بونس کو نکال کر دیکھا جائے تو تنخواہوں میں اضافہ اب بھی مہنگائی کی شرح سے کچھ زیادہ ہے، لیکن بونس کے بغیر اجرتوں کا اضافہ ستمبر کے 4.7 فیصد کے مقابلے میں اکتوبر میں کم ہو کر 4.6 فیصد رہ گیا، جو 2022 کے آغاز کے بعد سب سے کم سطح ہے۔
دوسری جانب بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواست دینے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مختلف ادارے ملازمین کی چھانٹی کر رہے ہیں۔ بے روزگاری الاؤنس لینے والوں کی تعداد بڑھ کر 16 لاکھ 96 ہزار ہو گئی ہے جبکہ اگست میں یہ تعداد 16 لاکھ 86 ہزار تھی۔واضح رہے کہ خبر رساں ادارے روئٹرز کے سروے میں معاشی ماہرین نے اکتوبر میں بے روزگاری کی شرح 5.1 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی تھی، جب کہ ستمبر میں یہ شرح 5 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔















































