کراچی(این این آئی)پاکستان میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر مشکل حالات سے گزر رہا ہے، منسلک لوگ سیکٹر کی مستقبل قریب میں بحالی سے متعلق مایوسی کا شکار ہیں۔ایک ریئلٹر کے مطابق کئی سالوں تک تیزی میں رہنے کے بعد2024 میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر جمود کا شکار رہا ہے، تاہم رواں سال قیمتوں میں کوئی بڑی کمی نہیں دیکھی گئی اور ایسے لوگ جن کو واقعی گھروں کی ضرورت تھی، سیکٹر کی لائف لائن چلاتے رہے۔مارکیٹ کے اسٹیک ہولڈز کے مطابق کراچی کے پلاٹس کی قیمت 25 ملین سے 100 ملین تک ہے، جبکہ ڈی ایچ اے لاہور قیمتیں مستحکم ہیں، ایک کنال کا پلاٹ 20 ملین سے 35 ملین تک کا ہے، جبکہ اسلام آباد کی مارکیٹ پریمیم ہے، جس میں ایک کنال کی قیمت 30 ملین سے 50 ملین تک ہے۔
ایک اور ریئلٹر شیخ نے کہا کہ لاہور اور اسلام آباد میں گزشتہ سالوں کے دوران قیمتیں مستحکم رہی ہیں، جبکہ کراچی میں اب بھی اتار چڑھائو جاری ہے، ملکی معاشی بدحالی سے یہ سیکٹر بھی متاثر ہوا ہے، امید ہے کہ معاشی حالات بہتر ہونے پر اس سیکٹر کی حالت بھی بہتر ہوگی۔یو اے ای بیسڈ ریئلٹر احمد رضا نے بتایا کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی تیزی میں اوورسیز پاکستانیوں کا بڑا کردار ہے، جن کی سرمایہ کاری کی وجہ سے مارکیٹ تیز ہوئی اور مقامی خریدار پیچھے رہ گئے، شہر کے نمایاں علاقوں میں قیمتیں 30 سے 40 فیصد تک بڑھ گئیں، تاہم کچھ عرصے سے سیکٹر بری طرح متاثر ہوا ہے اور اب بلڈرز متوسط طبقے کو اٹریکٹ کرنے کیلیے منصوبے بنانے پر غور کر رہے ہیں۔
اگر حکومت ٹیکس کم کردے تو ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں دوبارہ تیزی آسکتی ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ درمیانے درجے کی ہائوسنگ سوسائٹیاں متعارف ہونے سے درمیانی ریکوری ہوسکتی ہے لیکن لگژری ہائوسنگ سوسائٹیاں ملکی معاشی حالات سے مشروط ہیں۔