کراچی(این این آئی)خام تیل کی مد میں ادائیگیوں کے دبا، برآمدی شعبوں کی جانب سے اپنی برآمدی ترسیلات بھنانے کا عمل رکنے اور شعبہ توانائی کے گردشی قرضوں کی ادائیگیوں میں مشکلات کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں منگل کو بھی اتار چڑھا کے بعد ڈالر کی محدود پیش قدمی جاری رہی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا، اس طرح سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ایک دوسرے کی مخالف سمت پر گامزن رہی۔
شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں پاکستان اور چین کے درمیان کرنسی سواپ معاہدے کے تحت باہمی تجارت چائنیز کرنسی میں کیے جانے سے ڈالر پر آنے والے دنوں میں ڈالر پر انحصار کم ہونے اور پاکستان میں چین سمیت دیگر ممالک کی مزید سرمایہ کاری منصوبوں جیسی مثبت اطلاعات کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ایک موقع پر ڈالر کی قدر 10پیسے کی کمی سے 277روپے 56پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی اور کاروبار کے بیشتر دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا لیکن اختتامی لمحات میں طلب بڑھنے کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 08 پیسے کے اضافے سے 277 روپے 74پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 10 پیسے کی کمی سے 279روپے 25 پیسے کی سطح پر بند ہوئی، معیشت میں درآمدی نوعیت کی بڑھتی ہوئی طلب اور متعلقہ ریگولیٹر کی خریداری سرگرمیاں بھی انٹربینک مارکیٹ پر اثرانداز رہیں۔