کراچی(این این آئی) پاکستان کو ایکسٹرنل فنانشل گیپ ختم کرنے کے مالی وسائل نہ ملنے اور قرض رول اوور نہ ہونے سے آئی ایم ایف قرض پروگرام میں تاخیر جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں بدھ کو بھی ڈالر کی پیشقدمی برقرار رہی جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ 280روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔
حکومت کا ریونیو شارٹ فال پورا کرنے اور آئندہ ہفتے تک قرضوں پر موخر ادائیگیوں کی سہولت حاصل کرنے کا وقت دیے جانے کی اطلاعات پر انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 13پیسے کی کمی سے 278روپے 57پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔لیکن آئی ایم ایف کے 13ستمبر کے اجلاس سے متعلق ایجنڈے میں بھی پاکستان کا نام شامل نہ ہونے اور نئے قرض پروگرام کی منظوری سے متعلق اضطراب سے مارکیٹ میں ڈیمانڈ بڑھ گئی جس سے ڈالر کی پیشقدمی شروع ہوئی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ مزید 06پیسے کے اضافے سے 278روپے 76پیسے کی سطح پر بند ہوئی ۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی سپلائی کی نسبت ڈیمانڈ بڑھنے سے ڈالر کی قدر 25پیسے کے اضافے سے 280روپے 25پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔معیشت کو درپیش مالیاتی چیلنجز، آئی ایم ایف قرض پروگرام میں مسلسل تاخیر اور ایکسپورٹرز کی جانب سے اپنی زرمبادلہ میں موصول ہونے والی برآمدی آمدنی بڑھانے کا عمل رکنے سے ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں طلب ورسد کا توازن بگڑ گیا ہے جو ڈالر کی نسبت روپیہ کی قدر پر دباو کا باعث بن گیا ہے۔