نیویارک(این این آئی)بٹ کوائن کی قدر میں سال کے دوران ہفتہ وار سب سے بڑی کمی کا خدشہ ہے جب کہ تاجر غیر فعال جاپانی ایکسچینج ایم ٹی گوکس سے ممکنہ طور پر شیئرز فروخت کرنے اور کرپٹو کرنسی کی قدر میں اضافے کے بعد فائدہ اٹھانے والے عناصر کی جانب سے مزید حصص کی فروخت کے حوالے سے تحفظات کا شکار ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی کریپٹو کرنسی کی قدر ایک دن کے دوران 8 فیصد تک کم ہوکر 53ہزار 523 سو ڈالر ہوگئی جو کہ فروری کے آواخر کے بعد سب سے کم ہے۔یہ کمی ہفتہ وار بنیاد پر 12 فیصد سے زیادہ سے تھی جو نومبر 2022 کے بعد سب سے بڑی کمی تھی۔
مد مقابل کرنسی اتھر اپنی قدر میں 9 فیصد کمی کے بعد 2 ہزار 841 سو ڈالر پر آگیا جو 2 ماہ کی کم ترین قدر ہے۔میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ ایم ٹی گوکس جو کہ ایک دہائی قبل اپنے انہدام سے پہلے کرپٹ کرنسی کے لیے دنیا کی سب سے بڑی ایکسچینج مارکیٹ تھی، اپنے قرض دہندگان کو بٹ کوائن کی واپسی شروع کر سکتی ہے جو ممکنہ طور پر فروخت کنندگان ہوسکتے ہیں جب کہ اس کے شیئرز کی مالیت 2014 میں چند سو ڈالر تھی۔آئی سی کے مارکیٹ تجزیہ کار ٹونی سائکامور نے کہا کہ فروخت کا دبا اب بھی غیر فعال ایکسچینج سے قرض دہندگان کی جانب سے شیئرز کی فروخت سے متعلق ہے۔اس کے علاوہ معاشی تجزیہ کاروں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مباحثے میں غیر متاثر کن کارکردگی کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کو ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدوار کے طور پر تبدیل کیے جانے کے امکان کے باعث پیدا ہونے والی تشویش پر بھی روشنی ڈالی۔