اسلام آباد(این این آئی)چین کے سرکاری اور نجی شعبے کے ساتھ ملکر حکومت پاکستان نے پاکستان میں سولر پینلز کی تیاری شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جو سبز توانائی پیدا کرنے کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے،اس اقدام سے پاکستان کو 27 ارب ڈالر کے سالانہ درآمدی بل کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
گوادر پرو کے مطابق متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ نے سولر پینلز اور اس سے منسلک آلات کی تیاری کی 10 سالہ پالیسی کو حتمی شکل دے دی ہے۔ چین کی مدد سے سولر پینل کی تیاری 2030 تک پورے پاکستان میں تقریباً 9.7 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کے پاور جنریشن سسٹمز کی تنصیب کے لیے حکومتی کوششوں میں معاون ثابت ہوگی۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت چین کے تعاون سے سولر پینلز کی تیاری شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے،سولر پینلز پر ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے، ہمیں بجلی چوری روکنی ہے، لائن لاسز بھی کم کرنا ہوں گے۔
واضح رہے کہ ملک میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی سولر پینلز کی طرف لوگوں کا رجحان کافی بڑھ رہا ہے۔ موسم گرما کی آمد کے ساتھ موجودہ صورتحال کے پیش نظر وفاقی حکومت نے ملک میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے سولر پینلز پر درآمدی ڈیوٹی میں بھی کمی کر دی ہے۔گوادر پرو کے مطابق پاکستان کی عملی شمسی صلاحیت 4.713 کلوواٹ آور ہے اور ملک عالمی سطح پر 49 ویں نمبر پر ہے۔ یہ اعدادوشمار پاکستان میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے نظام کی کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے اور سورج کی روشنی کو قابل استعمال توانائی میں تبدیل کرنے کی صلاحیت کو نمایاں کرتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پائیدار اور سبز توانائی کو فروغ دینے کے وڑن کے ساتھ شمسی توانائی کے اقدامات پر ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی ہے۔ حکومت بجلی کی طویل بندش پر قابو پانے کے لیے ٹیکس میں چھوٹ اور صارفین کے لیے رعایتی قرضوں پر مشتمل ایک جامع شمسی توانائی پیکج پر کام کر رہی ہے۔