اسلام آباد(این این آئی)پاکستان کے سرکاری بینکوں نے گزشتہ پانچ سال میں دس ارب مالیت کے قرضے معاف کردیئے ۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سرکاری بینکوں نے پچھلے 32سال میں 65ارب روپے کے مجموعی قرضے معاف کیے ہیں، ملک کی100سے بڑی شخصیات سمیت 33سو کھاتے داروں نے اپنے قرضے معاف کرائے، سب سے زیادہ قرضے نیشنل بینک، زرعی ترقیاتی بینک اوربینک آف پنجاب نے معاف کیے ہیں۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق سرکاری قرضہ معاف کرانے والوں میں سیاستدان، تاجر، فلور مل مالکان، نجی کمپنیاں اورکئی امیرشخصیات شامل ہیں۔ پچھلے پانچ سال میں نیشنل بینک نے سینکڑوں قرض داروں کے 2ارب معاف کیے، بینک کی جانب سے پچھلے 32سالوں میں سب سے زیادہ قرضے 38ارب روپے معاف کیے گئے ہیں۔زرعی ترقیاتی بینک نے پچھلے 32سال میں ایک ہزار سے زائد افراد کے 11ارب روپے معاف کیے اور پنجاب بینک نے نو سو قرض داروں کیساڑھے 9ارب معاف کیے جبکہ پچھلے پانچ سالوں میں بینک آف پنجاب نے اٹھ سو قرض داروں کے 6ارب معاف کیے ہیں۔اسی طرح خیبربینک نے 2010سے 95افراد کے 1ارب ساٹھ کروڑ کے قرضے معاف کیے، پچھلے پانچ سالوں میں بینک نے سو سے زائد قرض داروں کے 30کروڑ روپے معاف کیے ہیں جبکہ سندھ بینک اور فرسٹ ویمن بینک کی جانب سے کوئی قرضہ معاف نہیں کیا گیا ۔
دستاویزات کے مطابق مرحوم سابق صدرمملکت پرویزمشرف کے دور میں سرکاری بینکوں نے 21ارب کے قرضے معاف کرائے گئے ، ن لیگ کے تین ادوار میں 16ارب روپے کے قرضے معاف کئے گئے ہیں۔اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے تین ادوار میں 14ارب کے قرضے معاف کرائے گئے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں سرکاری بینک نے 7ارب کے قرضے معاف کیے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق چارکروڑ سے زائد کا قرض معاف کرانے والے پانچ سو نادہندگان میں سیاستدان، ریٹائرڈ جنرل، تاجر، صنعتکار اور کسان شامل ہیں۔اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ بینک اپنے کاروبار اور بیڈ لون معاف کرنے میں آزاد ہیں،سنڑل بینک تمام نجی اور سرکاری بینکوں کے کاروبار کرنے میں آزادی دیتا ہے،سنٹرل بینک تمام بینکوں کو مانیٹری پالیسی اور بینک قوانین پر عمل درامد کا پابندبناتا ہے۔