پشاور(این این آئی)آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا نے صوبہ بھر میں احتجاجاً سی این جی سٹیشنز بند کردیے، صوبائی چیئرمین فضل مقیم خان نے کہا کہ گیس ٹیرف میں ہوشربا اضافہ نہ صرف سی این جی سیکٹر بلکہ براہ راست عوام کے ساتھ بھی ظلم ناروا ہے جو کسی طور قابل قبول نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یونیورسٹی روڈ پر احتجاج و دھرنے سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
قبل ازیں آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا کا ہنگامی اجلاس صوبائی چیئرمین فضل مقیم خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں صوبہ بھر سے سی این جی پمپ مالکان اور عہدیداروں نے شرکت کی، اجلاس میں مردان کے چیئرمین خلیل خان، ملاکنڈ سوات کے چیئرمین حاجی طاہر علی، چارسدہ کے چیئرمین حاجی ظریف خان، کوہاٹ کے آصف زمان خان، ایبٹ آباد سے شیراز احمد، مانسہرہ سے آصف خان، مقصود انور، غالب خان، منہاج الدین اور دیگر بھی اجلاس میں موجود تھے۔ اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرتے ہوئے تمام عہدیداروں اور ورکرز نے یونیورسٹی روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کرتے ہوئے احتجاجی دھرنا دیا۔
احتجاج میں شریک افراد نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر انکے مطالبات کے حق میں مختلف نعرے درج تھے۔ دھرنے سے مقررین نے خطاب بھی کیا اور وفاقی نگران حکومت کی جانب سے گیس ٹیرف کو 200 فیصد تک بڑھائے جانے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی چیئرمین فضل مقیم خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں جہاں ایک طرف مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام و کاروباری طبقے کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ایسے میں وفاق کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے فیصلے سے بھی ملک بھر کے سی این جی پمپ مالکان اور ٹرانسپورٹرز سمیت مسافروں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے ساتھ گیس کی تقسیم کار کے معاملے میں ہمیشہ سے امتیازی سلوک برتا گیا ہے اور اب رہی سہی کثر بڑھتی قیمتوں نے پوری کردی ہے۔ گیس اس صوبے کی پیداوار ہے اور اسی پر بند بھی کی جاتی ہے اور مہنگی بھی جو ظلم ناروا ہے۔ فضل مقیم خان کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واضح کرتا ہے کہ اس سیکٹر کے خلاف منظم سازش کی جارہی ہے اور اب اسے ختم کرنے کی درپے ہیں حالانکہ پٹرول ایمپورٹ کیا جاتا ہے جبکہ گیس ہماری اپنی پیداوار ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جاتا ہے تاکہ ریوینیو میں اضافہ ہو جبکہ پاکستان میں اسکے برعکس الٹا نظام رائج ہے، یہاں مقامی وسائل اور سہولیات کا خاتمہ کیا جاتا ہے تاکہ عوام مریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر وفاقی حکومت نے یہ اضافے کا فیصلہ واپس نہ لیا تو احتجاج کا دائرہ کار وسیع کیا جائیگا۔