کراچی (این این آئی)آٹو اسمبلرز نے ایک بار پھر موٹرسائیکل، رکشہ، کاروں اور کمرشل گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ روپے سے تین لاکھ 50 ہزار روپے تک اضافہ کر کے صارفین کو حیران کر دیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق لکی موٹر کارپوریشن لمیٹڈ نے متعدد ماڈلز کی قیمتوں میں تین لاکھ 50 ہزار روپے تک اضافہ کیا، تاہم اس کی کوئی وجوہات نہیں بتائیں۔
پیکانٹو آٹومیٹک، اسٹانک ای ایکس پلس، اسپورٹیج اے ڈبلیو ڈی اور اسپورٹیج بلاک (لمیٹڈ ایڈیشن) کی نئی قیمتیں بالترتیب 39 لاکھ 50 ہزار روپے، 62 لاکھ 80 ہزار روپے ، 89 لاکھ 20 ہزار روپے اور 96 لاکھ 50 ہزار روپے ہوں گی، جو اس سے قبل 38 لاکھ 25 ہزار روپے، 60 لاکھ 50 ہزار روپے، 88 لاکھ 20 ہزار روپے اور 93 لاکھ روپے میں دستیاب تھی۔یاماہا موٹر پاکستان لمیٹڈ نے بغیر وجہ بتائے موٹر سائیکلوں کے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں 15 ہزار 500 روپے سے 17 ہزار روپے تک کا اضافہ کر دیا۔اضافے کے بعد یاماہا وائی بی 125 زی، وائی بی 125 زی ڈی ایکس، وائی بی آر 125، وائی بی آر 125 جی اور وائی بی آر 125 جی بالترتیب 3 لاکھ 96 ہزار روپے، 4 لاکھ 23 ہزار 500 روپے، 4 لاکھ 35 ہزار 500 روپے اور 4 لاکھ 53 ہزار اور 4 لاکھ 56 ہزار روپے میں دستیاب ہوں گی۔
پاک اسٹار آٹو موبائل پرائیویٹ لمیٹڈ نے 100 سے 150 سی سی لوڈر گاڑی اور 200 سی سی رکشے کی قیمت میں 10 ہزار روپے سے 15 ہزار روپے تک بڑھا دی ہیں، جس کا اطلاق 5 ستمبر سے ہو گیا، جس کی وجہ پیداواری لاگت، گیس، بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ بتایا ہے۔نیو ایشیا آٹوموبائل نے اپنے ڈیلرز کو 31 اگست رکشے اور کارگو لوڈرز کی قیمتوں میں 10 ہزار سے 15 ہزار روپے اضافے کی اطلاع دی تھی۔آٹو پارٹس مینوفیکچرر / برآمدکنندگان مشہود علی خان نے بتایا کہ روپے کی بے قدری، ایل سیز پر پابندیوں، کار فنانسنگ کو محدود کرنے اور بْلند شرح سود کی وجہ سے پیداوار میں سست روی اور گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے سبب آٹو انڈسٹری بہت مشکل حالات سے دوچار ہے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کاروں کی پیداوار میں کمی کا رجحان مستقبل قریب میں بھی تبدیل ہوتا نظر نہیں آرہا اور یہ صورتحال دسمبر تک جاری رہ سکتی ہے، انڈسٹری مالیاتی پالیسی اور حکومتی سپورٹ میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھ رہی۔انہوںنے کہاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے آٹو وینڈرز اس صورتحال میں بہت بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور انہیں اپنی بقا کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا، وہ روزگار کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا آپریشن جاری رکھنے کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں لیکن کچھ ادارے بند ہو رہے ہیں۔
مشہود علی خان نے بتایا کہ مقامی صنعت کو مالیاتی پالیسی میں کسی قسم کی اصلاحات اور حکومتی تعاون کی ضرورت ہے تاکہ مزدوروں کی بڑی چھانٹی سے بچا جا سکے۔انسائٹ ریسرچ نے بتایا کہ انڈس موٹر کمپنی نے کارپوریٹ بریفنگ میں بتایا کہ اس نے مالی سال 2023 کی پہلی ششماہی میں صارفین کو تحفظ فراہم کیا اور کاروں کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جس کے سبب اسے نقصان برداشت کرنا پڑا، لیکن بالآخر روپے کی بے قدری کا اثر صارفین کو منتقل کیا جائے گا، کار کی قیمتیں فی ڈالر 285 روپے کی سطح کے حساب سے طے کی گئی ہیں۔