اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں گزشتہ 15 ماہ میں 500 ارب سے زائد کی بجلی چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں اجلاس میں ارکان قائمہ کمیٹی نے ملک بھر میں بجلی چوری کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا۔ارکان کمیٹی نے بتایا کہ اندازے کے مطابق ملک بھر میں 15 ماہ کے دوران 500 ارب روپے سے زائد کی بجلی چوری کی گئی ہے۔ارکان نے کہا کہ بجلی چوری کے خلاف ایکشن بھی نہ ہونے کے برابر ہے، پورے سال میں بجلی چوری سے متعلق 55 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں۔
ارکان کمیٹی نے کہا کہ 20 ہزار بجلی کی ایف آئی آر درج ہوئیں ،صرف 528 افراد کو گرفتار کیا گیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملک میں تھوڑی سی بھی بارش ہو تو بجلی بند ہوجاتی ہے۔دوران اجلاس چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بجلی چوری کی وجہ سے گردشی قرض بڑھ رہا ہے۔وزارت توانائی کے حکام نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ نقصانات کو پورا کرنے کے لیے بجلی مہنگی کی جاتی ہے، بجلی چوروں کیخلاف ایکشن ڈسکوز کے متعلقہ بورڈ آف ڈائریکٹر کے زمرے میں آتا ہے۔حکام نے کہا کہ مقامی انتظامیہ کا تعاون نہ کرنا بھی بہت بڑا چیلنج ہے، ڈسکوز کی نجکاری یا صوبوں کے حوالے کرنے پر کام جاری ہے۔
وزارت توانائی کے حکام نے بتایا کہ مکمل فیڈرز کے بجائے صرف ٹرانسفارمر بند کرنے کے آپشن زیر غور ہیں۔حکام کے مطابق اسمارٹ میٹر لگانے پر کام شروع کر دیا ہے، آئیسکو نے کام کا آغاز بھی کردیا ہے۔رکن کمیٹی محمد سجاد نے کہا کہ تربیلا کے علاقے میں شدید لوڈشیڈنگ ہے، احتجاج کے باعث وہاں پیسکو کے ملازمین کو بھی گاڑی میں بند کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تربیلا ڈیم کے اردگرد 80 گائوں ہیں، ان لوگوں کو بجلی نہیں دے سکتے تو باقی سب کو کیا دیں گے۔