مانگ میں اضافے کے پیش نظر 2024 میں بھی مہنگائی کی شرح بلند رہنے کی امید ہے، بینک کی رپورٹ
اسلام آباد (این این آئی)ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو سخت مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کے ساتھ ساتھ شدید مہنگائی، میکرو اکنامک استحکام کے حکومتی کوششوں اور سیلاب سے پہنچنے والے نقصان کے سبب پریشان کن اور شدید دباؤ کا شکار رہی۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے بدھ کو شائع ایشیائی ترقیاتی منظرنامے میں بیرونی اور مقامی حالات میں بہتری کی توقع کرتے ہوئے 24ـ2023 کے مالی سال کے حوالے سے پیش گوئی کی ہے۔
رپورٹ میں مالی سال 2024 کے حوالے سے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت کو گزشتہ ہفتے منظور شدہ ا?ئی ایم ایف کے نئے پالیسی پروگرام میں جو تجاویز پیش کی گئی ہیں، حکومت ان کی بنیاد پر اصلاحات جاری رکھے گی۔پاکستان میں مہنگائی کے حوالے سے ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ 2023 میں مہنگائی توقع سے زیادہ رہی اور مانگ میں اضافے کے پیش نظر 2024 میں بھی مہنگائی کی شرح بلند رہنے کی امید ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا میں ترقی پذیر معیشتوں کے لیے 4.8 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی ہے جہاں مقامی سطح پر زیادہ مانگ کے سبب خطے کی معیشتوں کی بحالی میں مدد ملے گی اس حوالے کہا گیا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی متوقع ہے اور ایندھن اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی بدولت یہ کووڈ کے وبائی مرض سے قبل کی شرح تک پہنچ جائے گی،
اپریل میں مہنگائی کی شرح 4.2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی تھی لیکن اب اس سال مہنگائی کی شرح 3.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، البتہ مہنگائی کا منظرنامہ 3.3 فیصد کے سابقہ اندازوں کے برعکس 2024 میں 3.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے ترقی پذیر ممالک کی شرح نمو میں چین کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقامی سطح پر سروس سیکٹر میں زیادہ مانگ کے سبب اس سال چین کی معیشت میں 5 فیصد تک اضافے کا امکان ہے، تاہم الیکٹرانک مصنوعات سمیت ترقی پذیر ممالک میں برآمدات کی مانگ سست رہے گی اور خطے کی شرح نمو 4.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کے معاشی امور کے سربراہ البرٹ پارک نے کہا کہ ایشیا اور پیسیفک کی معیشتیں کووڈ کی وبا کے بعد تیزی سے بحالی کی جانب گامزن ہیں جبکہ سیاحت کے شعبے میں اضافے سے دیگر معیشتیں بھی استفادہ کر رہی ہیں۔بینک نے پیش گوئی کی کہ خطے میں صنعتی سرگرمیاں اور برآمدات بدستور کمزور رہیں گی اور اس شعبے میں عالمی شرح نمو کا منظرنامہ اور مانگ آئندہ سال مزید ابتر رہے گی۔