پشاور (اے پی پی) جھیل سیف الملوک کا وجود برساتی نالوں سے آنے والے ملبے کے وجہ سے خطرے میں پڑ گیا ہے۔ماہرین کے مطابق ہر سال ناران آنے والے لاکھوں سیاح صرف ایشیا کی خوبصورت ترین جھیل سیف الملوک دیکھنے آتے ہیں جس کے برفانی نظارے اپریل سے اگست تک مسلسل بدلتے رہتے ہیں تاہم تیز بارشوں کے ذریعے آنے والے پہاڑی ملبے کی وجہ سے جھیل کا قطر تیزی سے کم ہو رہا ہے،پہاڑوں سے مٹی اور پتھر جھیل میں گر رہے ہیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جھیل کے اندر جانے والے ملبے کو روکا نہ گیا تو شدید بارشوں کے دوران جھیل کا پانی اوور فلو ہو کر ناران بازار کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے ایڈونچر سیاحت کاشوقین اور سابق سفیر منظورالحق نے کہا کہ سیف الملوک ایک مشہور 1.06 قطر، 113 فٹ گہرا اور سطح سمندر سے 3,224 میٹر بلندی پر واقع جھیل، جسے فارسی شہزادہ سیف الملوک اور پریوں کی شہزادی بدری جمالہ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے ،امن اور سکون کے ساتھ سیاحوں کے خیالات کومسحورکرلیتی ہے،اس کی قدرتی خوبصورتی کسی کے تصور سے باہر ہے تاہم ایشیا کی خوبصورت ترین جھیل سیف الملوک کا وجود برساتی نالوں سے آنے والے ملبے کے وجہ سے خطرے میں پڑ گیا ہے، ہر سال ناران آنے والے لاکھوں سیاح صرف جھیل سیف الملوک دیکھنے آتے ہیں جس کے برفانی نظارے اپریل سے اگست تک مسلسل بدلتے رہتے ہیں تاہم تیز بارشوں کے ذریعے آنے والے پہاڑی ملبے کی وجہ سے جھیل کا قطر تیزی سے کم ہو رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال زیادہ سے زیادہ سیاح ان علاقوں میں آتے ہیں، خیبرپختونخوا حکومت کو بھی سیاحوں کے لیے بہتر نقل و حرکت اور سیکیورٹی کی سہولیات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرتی ہے۔