لاہور( این این آئی) قومی ائیر لائن کو منافع بخش، سفر کو آرام دہ اور مسافروں کو دی جانے والی سہولیات سے مزین کرنے کیلئے غیرملکی ماہرین کی زیر نگرانی نیا بزنس پلان ترتیب دیا گیا ہے۔مذکورہ بزنس پلان دنیا میں ہوابازی کے سب سے بڑے اور مستند ادارے آیاٹا نے ترتیب دیا جسے حتمی منظوری کے لیے وزارت خزانہ کو پیش کردیا گیا ہے۔مذکورہ بزنس پلان بنانے کا مقصد
پی آئی اے کے خسارے کو ختم کرنے اور اسے ماضی کی طرح دوبارہ منافع بخش ادارہ بنانا ہے۔ یہ پلان حکومت پاکستان اور وزارت خزانہ کی ہدایات پر بنایا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بزنس پلان کے بنیادی خدوخال کے مطابق پی آئی اے ایک مربوط پروگرام کے تحت 2024 تک منافع بخش ہوجائے گا۔پی آئی اے میں طیاروں کی تعداد بتدریج 29 سے بڑھ کر 49 کردی جائے گی، پی آئی اے کا بیڑہ 16 بڑے، 27 درمیانے اور 6 ٹربو پراپیلر جدید طیاروں پر مشتمل ہوگا۔ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے مسافروں کی تعداد 52 لاکھ سے بڑھ کر 90 لاکھ سالانہ ہوجائے گی جبکہ پی آئی اے کے اثاثے ًًؐؐ1.196ارب ڈالر سے بڑھ کر2026 میں 2.183ارب ڈالر ہوجائیں گے۔پی آئی اے اپنے نیٹ ورک کو بڑھائے گا جس میں فائدہ مند روٹس مثلاً برطانیہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور خلیج پر مزید پروازیں لگائی جائیں گی۔اس کے علاوہ پی آئی اے نئے روٹس شروع کرے گا جس میں باکو، ہانگ کانگ، استنبول، کویت، تہران، ارمچی اور سنگاپور شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے مسافروں کے علاوہ کارگو اور چارٹر بزنس پر بھی خصوصی توجہ دے گا تاہم بزنس پلان کی عمل درآمد چند بنیادی عناصر سے بھی مشروط کیا گیا ہے۔پلان کے مطابق حکومت پاکستان کو پی آئی اے کی فنانشل ری اسٹرکچرنگ کو مکمل کرنا ہوگا، قومی ہوا بازی پالیسی2019 کو اپنی روح کے مطابق نافذ کرنا ہوگا جس کے تحت قومی اور ملکی ائیرلائنز کے مفادات کی نگرانی لازم ہے۔پی آئی اے کو کمرشل بنیادوں پر استوار کرنا ہوگا اس میں بیرونی اثرو رسوخ اور مداخلت کا خاتمہ ضروری ہوگا۔قبل ازیں نومبر2019سال میں پی آئی اے نے 5 سالہ بزنس پلان کی تیاری کیلئے عالمی ادارے کی خدمات طلب کی تھیں جس کا مقصد قومی ائیر لائن کو ایک عالمی معیار کی سروس مہیا کرنے والا ادارہ بنانا تھا تاکہ پی آئی اے ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرسکے۔