کراچی(آن لائن) پاکستان کے تجارتی خسارے میں دو ہندسوں کا اضافہ ہوگیاجو 21-2020 کے 10 مہینوں میں 21.6 فیصد اضافے کے ساتھ 23 ارب 83 کروڑ ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 19 ارب 59 کروڑ ڈالر تھا۔ادارہ برائے شماریات کی رپورٹ کے مطابق تجارتی خسارہ دسمبر 2020 سے بڑھتا جارہا ہے جس
کی وجہ بنیادی طور پر درآمدات میں تیزی اور برآمدات میں سست نمو ہے۔مالی سال 2020 میں ملک کا تجارتی خسارہ 31 ارب 82 کروڑ ڈالر سے کم ہوکر 23 ارب 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگیا تھا تاہم اب یہ ہدف مالی سال 2021 کے 10 مہینوں میں عبور کرلیا گیا ہے جو بڑھتی ہوئی درآمدات کی وجہ سے سنگین بیرونی دباو ¿ کا اشارہ دیتا ہے۔اپریل 2021 میں تجارتی خسارہ گزشتہ سال کے اسی مہینے کے 2 ارب 24 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 33.24 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ارب 99 کروڑ ڈالر رہا۔ماہانہ بنیاد پر اس میں 9.14 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔درآمدی بل میں بنیادی طور پر پیٹرولیم، گندم، چینی، سویابین، مشینری، خام مال اور کیمیکلز، موبائل، کھاد، ٹائر اور اینٹی بائیوٹک اور ویکسین کی درآمد سے اضافہ ہو رہا ہے۔درآمدی بل میں گزشتہ چند مہینوں سے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔درآمدی بل میں اپریل 2021 میں 60.02 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 5 ارب 18 کروڑ ڈالر ہوگیا۔ماہانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو درآمدی بل میں 8.34 فیصد کمی واقع ہوئی، مالی سال 2021 کے جولائی سے اپریل کے درمیان درآمدی بل رواں سال 17.67 فیصد اضافے کے ساتھ 44 ارب 70 کروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 37 ارب 99 کروڑ ڈالر تھا۔موجودہ حکومت
کے ابتدائی دو سالوں میں درآمدات میں مسلسل کمی نے حکومت کو برآمدات میں کمی کے رجحان کے باوجود بیرونی اکاو ¿نٹس کا انتظام کرنے میں کچھ مدد فراہم کی تھی، تاہم امکان ہے کہ درآمدات میں واپس اضافے سے بیرونی جانب دباو ¿ پیدا ہوگا۔آنے والے مہینوں میں درآمدات میں اضافے سے موجودہ حکومت کو بیرونی جانب
حقیقی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم ترسیلات زر میں اضافہ درآمدی بل کی مالی اعانت کے لیے کافی ہوگا۔یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مالی سال 20201 میں کرنٹ اکاو ¿نٹ خسارہ جون کے آخر تک 4 ارب ڈالر سے 6 ارب ڈالر کے درمیان رہے گا۔یہ بھی پڑھیں: مارچ میں تجارتی خسارہ 2 ارب 96 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک جا پہنچا۔سالانہ
بنیادوں پر برآمدات گزشتہ سال کے 99 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں رواں سال اپریل میں 129.74 فیصد اضافے کے بعد 2 ارب 19 کروڑ ڈالر ہوگئی۔ماہانہ بنیادوں پر برآمدات میں 7.23 فیصد کی کمی واقع ہوئی، درحقیقت ماہانہ بنیادوں پر کمی پالیسی سازوں کے لیے ایک تشویشناک عنصر ہے۔کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی
(ای سی سی) نے بھارت سے روئی اور کپاس کے سوت کی درآمد کی اجازت دی تھی تاہم وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے ایک دن بعد ہی اس فیصلے کو موخر کردیا تھا۔اسٹیک ہولڈرز نے خبردار کیا تھا کہ اگر کپاس کا سوت مطلوبہ مقدار میں دستیاب نہ ہوا تو برآمدی آرڈر حریف ممالک کی جانب چلے جائیں گے۔