بدھ‬‮ ، 15 جنوری‬‮ 2025 

بھارتی تاجراب پاکستانی پہاڑی نمک کھیوڑہ کو ہمالیہ پنک سالٹ کہہ کر فروخت نہیں کرسکیں گے، حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا

datetime 30  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)کھیوڑہ نمک بین الاقوامی تجارتی اداروں میں رجسٹرڈ کرانے کی تیاری مکمل کرلی گئی ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس اقدام کے بعد بھارتی تاجر پاکستانی پہاڑی نمک کھیوڑہ کو ہمالیہ پنک سالٹ کہہ کر فروخت نہیں کرسکیں گے۔وفاقی کابینہ نے حال ہی میں منظوری دی ہے کہ پاکستان معدنیات ترقیاتی کارپوریشن (پی

ایم ڈی سی) ملک میں پیدا ہونے والے پہاڑی نمک کی رجسٹرڈ ایجنسی ہوگی۔پی ایم ڈی سی نے انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (آئی پی او پاکستان) کے زیر انتظام اور کنٹرول جغرافیائی انڈیکیشنز(جی آئی) سے رجسٹرڈ ہونے کے لیے تمام قانونی تقاضوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔آئی پی او پاکستان کے تحت ملک غیر ملکی منڈیوں میں اندراج کے لیے اپنی درخواست پیش کرے گا۔رواں سال جنوری میں ملک میں جی آئی کے قواعد وضع کیے گئے تھے جو تقریباً دو دہائیوں سے زیر التوا تھے لیکن ہمسایہ ملک بھارت کے تاجروں نے اس خلا کا فائدہ اٹھایا اور یورپی یونین میں باسمتی چاول کی جی آئی ٹیگنگ کے لیے درخواست دی اور یہ دعوی کیا کہ یہ زرعی پیداوار بھارت کی ہے۔پی ایم ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر (ر) بریگیڈ ایم اقبال ملک نے کہا کہ پاکستان نے کھیوڑہ نمک کو پنک راک نمک قرار دے دیا ہے اور اس کی خصوصیات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پہاڑی نمک برآمدات کے لیے منافع بخش چیز ہے اور نہ ہی پاکستان پہاڑی نمک کو ایک تجارتی اور صنعتی مصنوعات کے طور پر فروخت کیا جارہا تھا۔ انہوںنے کہاکہ بین الاقوامی منڈیوں میں جی آئی کے ٹیگنگ کے فورا بعد ہی پاکستان اس پوزیشن میں ہوگا کہ بیرون ملک خریداروں کے ساتھ طویل مدتی فروخت کا معاہدہ کرسکے۔

اتفاقی طور پر یہ اصطلاح بھارت کے تاجروں نے کھیوڑہ سے کان کنی والے پہاڑی نمک کی عالمی مارکیٹنگ کے لیے استعمال کی ہے تاہم تقریباً 2 سال قبل بھارت کے ساتھ غیر ضروری اشیا کی تجارت معطل ہونے کے بعد بھارت کو نمک کی برآمد بھی معطل کردی گئی تھی۔پہاڑی نمک کے حوالے سے کوئی فروخت کی پالیسی نہیں ہے

لہذا زیادہ تر نمک کی برآمدات کے لیے مشرق وسطیٰ سے پہاڑ کی شکل میں برآمد کیا جاتا ہے۔کراچی میں مقیم نمک کے ایک تاجر احمد خان نے کہا کہ پہاڑی نمک کی عالمی سطح پر بہت زیادہ مانگ ہے نہ صرف کھانے کے نمک کی حیثیت سے بلکہ کوریا اور تھائی لینڈ کے مساج مراکز میں شفا بخش ایجنٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔احمد خان

نے بتایا کہ نمک کا زیادہ تر کاروبار چھوٹے تاجروں کے ہاتھ میں تھا اور پیکنگ اور دیگر ویلیو ایڈیشن کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت تھی لیکن کسی پالیسی کے بغیر چھوٹے تاجر بینکوں سے قرض نہیں لے سکتے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی تاجروں متحدہ عرب امارات کے راستے خریدے گئے نمک کو پرکشش پیکنگ میں تیار کرکے بھاری قیمت میں یورپی یونین، امریکا اور یہاں تک کہ مشرق بعید میں برآمد کرتے ہیں،اس کے لیبل پر درج ہوتا ہے کہ یہ نمک بھارتی ہمالیہ کی پیداوار ہے۔

موضوعات:



کالم



افغانستان کے حالات


آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…