منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بھارتی تاجراب پاکستانی پہاڑی نمک کھیوڑہ کو ہمالیہ پنک سالٹ کہہ کر فروخت نہیں کرسکیں گے، حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا

datetime 30  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)کھیوڑہ نمک بین الاقوامی تجارتی اداروں میں رجسٹرڈ کرانے کی تیاری مکمل کرلی گئی ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس اقدام کے بعد بھارتی تاجر پاکستانی پہاڑی نمک کھیوڑہ کو ہمالیہ پنک سالٹ کہہ کر فروخت نہیں کرسکیں گے۔وفاقی کابینہ نے حال ہی میں منظوری دی ہے کہ پاکستان معدنیات ترقیاتی کارپوریشن (پی

ایم ڈی سی) ملک میں پیدا ہونے والے پہاڑی نمک کی رجسٹرڈ ایجنسی ہوگی۔پی ایم ڈی سی نے انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (آئی پی او پاکستان) کے زیر انتظام اور کنٹرول جغرافیائی انڈیکیشنز(جی آئی) سے رجسٹرڈ ہونے کے لیے تمام قانونی تقاضوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔آئی پی او پاکستان کے تحت ملک غیر ملکی منڈیوں میں اندراج کے لیے اپنی درخواست پیش کرے گا۔رواں سال جنوری میں ملک میں جی آئی کے قواعد وضع کیے گئے تھے جو تقریباً دو دہائیوں سے زیر التوا تھے لیکن ہمسایہ ملک بھارت کے تاجروں نے اس خلا کا فائدہ اٹھایا اور یورپی یونین میں باسمتی چاول کی جی آئی ٹیگنگ کے لیے درخواست دی اور یہ دعوی کیا کہ یہ زرعی پیداوار بھارت کی ہے۔پی ایم ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر (ر) بریگیڈ ایم اقبال ملک نے کہا کہ پاکستان نے کھیوڑہ نمک کو پنک راک نمک قرار دے دیا ہے اور اس کی خصوصیات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پہاڑی نمک برآمدات کے لیے منافع بخش چیز ہے اور نہ ہی پاکستان پہاڑی نمک کو ایک تجارتی اور صنعتی مصنوعات کے طور پر فروخت کیا جارہا تھا۔ انہوںنے کہاکہ بین الاقوامی منڈیوں میں جی آئی کے ٹیگنگ کے فورا بعد ہی پاکستان اس پوزیشن میں ہوگا کہ بیرون ملک خریداروں کے ساتھ طویل مدتی فروخت کا معاہدہ کرسکے۔

اتفاقی طور پر یہ اصطلاح بھارت کے تاجروں نے کھیوڑہ سے کان کنی والے پہاڑی نمک کی عالمی مارکیٹنگ کے لیے استعمال کی ہے تاہم تقریباً 2 سال قبل بھارت کے ساتھ غیر ضروری اشیا کی تجارت معطل ہونے کے بعد بھارت کو نمک کی برآمد بھی معطل کردی گئی تھی۔پہاڑی نمک کے حوالے سے کوئی فروخت کی پالیسی نہیں ہے

لہذا زیادہ تر نمک کی برآمدات کے لیے مشرق وسطیٰ سے پہاڑ کی شکل میں برآمد کیا جاتا ہے۔کراچی میں مقیم نمک کے ایک تاجر احمد خان نے کہا کہ پہاڑی نمک کی عالمی سطح پر بہت زیادہ مانگ ہے نہ صرف کھانے کے نمک کی حیثیت سے بلکہ کوریا اور تھائی لینڈ کے مساج مراکز میں شفا بخش ایجنٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔احمد خان

نے بتایا کہ نمک کا زیادہ تر کاروبار چھوٹے تاجروں کے ہاتھ میں تھا اور پیکنگ اور دیگر ویلیو ایڈیشن کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت تھی لیکن کسی پالیسی کے بغیر چھوٹے تاجر بینکوں سے قرض نہیں لے سکتے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی تاجروں متحدہ عرب امارات کے راستے خریدے گئے نمک کو پرکشش پیکنگ میں تیار کرکے بھاری قیمت میں یورپی یونین، امریکا اور یہاں تک کہ مشرق بعید میں برآمد کرتے ہیں،اس کے لیبل پر درج ہوتا ہے کہ یہ نمک بھارتی ہمالیہ کی پیداوار ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…