اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی )اقوام متحدہ کے ہیومن ڈیلوپلپمنٹ پروگرام کے ذیلی ادارے نیشنل ہیومن ڈیولپمنٹ کی رپورٹ میں جنوب ایشیائی ملکوں میں 22 کروڑ کی آبادی والے ملک پاکستان میں عدم مساوات کے مسائل پر توجہ مرکوز کردی گئی، جس کے مطابق پاکستان کی طبقۂ اشرافیہ 14 ارب 40 کروڑ ڈالر کی مراعات لے چکی ہے۔رپورٹ میں پاور، پیپل اور پالیسی کا
منشور استعمال کرتے ہوئے پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں آمدن اور معاشی مواقع میں عدم مساوات کا تجزیہ کیا گیا، جس کے مطابق طاقت ور گروپس اپنے منصفانہ حصے سے زیادہ لینے کو اپنا حق سمجھتے ہیں،معاشرے میں حاصل خصوصی اہمیت کی بنا پران کے خلاف بنائی گئیں پالیسیاں اکثر و بیشتر کامیاب نہیں ہوتیں، جس کا نتیجہ عدم مساوات کی شکل میں سامنے آتا ہے۔یو این ڈی پی کی علاقائی سربراہ کینی وگناراجاکا کہنا نے بتایا کہ اس رپورٹ کے لیے دو ہفتوں پر مشتمل پاکستان کا ورچوئل ٹورکیا گیا اور رپورٹ کے نتائج پر وزیر اعظم عمران خان، وزارت خارجہ اور منصوبہ بندی کے وزرا سمیت کابینہ کے اہم افراد سے بات کی گئی۔ جنہوں رپورٹ کی فائنڈنگز کی حمایت کرتے ہوئےعملی اقدامات کرنے کا عہد کیا۔رپورٹ کے مطابق ملک کا کارپوریٹ سیکٹر خصوصی حیثیت سے مستفید ہونے والا سب سے بڑا طبقہ ہے۔ جو ایک محتاط اندازے کے مطابق 4 ارب 70 کروڑ ڈالرکے فوائد سے لطف اندوز ہورہاہے۔دوسرے اور تیسرے نمبر پر فوائد حاصل کرنے والوں کا تعلق ملک کے ایک فیصد امیر ترین افراد میں سے ہے جن کے پاس پاکستان کی مجموعی آمدن کا 9 فیصد ہے، زرعی زمین رکھنے والے طبقہ ہے جو کہ مجموعی آبادی کا 1 اعشاریہ 1 فیصد ہیں لیکن 22 فیصد قابل کاشت زرعی اراضی کے مالک ہیں،یہ دونوں طبقے پاکستانی پارلیمنٹ میں طاقت ور نمائندگی رکھتے ہیں اور زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کا تعلق جاگیر دار یا ملک کے کاروباری طبقے سے ہے۔